دیگر طبقات کو خصوصی رعایت ، اقلیتوں کو صنعتوں کے قیام کے لیے کوئی رعایت نہیں
حیدرآباد۔/28نومبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ریاست میں صنعتی ترقی کے سلسلہ میں حکومت نے جس نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے اس میں درج فہرست اقوام و قبائیل اور خواتین کیلئے حکومت نے کئی رعایتوں کا اعلان کیا ہے۔ چھوٹی، متوسط اور بڑی صنعتوں کے قیام کے سلسلہ میں درج فہرست اقوام و قبائیل کو نہ صرف رعایتوں کا اعلان کیا گیا بلکہ صنعتوں کے قیام سے پیدا ہونے والے روزگار کے مواقع میں بھی ان طبقات کو ترجیح کا تیقن دیا گیا۔ تلنگانہ حکومت کے ان اعلانات کا عوام کی جانب سے خیرمقدم کیا جارہا ہے تاہم اقلیتی طبقات کو ان اعلانات سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت نے اعلان کردہ نئی صنعتی پالیسی میں باقاعدہ طور پر خواتین اور درج فہرست اقوام و قبائیل سے تعلق رکھنے والے صنعت کاروں کیلئے رعایت کا ذکر کیا لیکن اقلیتوں کو فراموش کردیا گیا۔ اقلیتوں کی پسماندگی کو ڈھکی چھپی بات نہیں اور حکومت کی سرپرستی اور رعایتوں کی صورت میں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار بھی چھوٹی اور متوسط صنعتیں قائم کرسکتے ہیں بشرطیکہ حکومت دیگر طبقات کی طرح انہیں بھی خصوصی رعایتیں فراہم کرے۔ چیف منسٹر نے اسمبلی میں درج فہرست اقوام و قبائیل سے تعلق رکھنے والے صنعت کاروں کو اراضی الاٹمنٹ اور روزگار کی فراہمی میں ترجیح دینے کا تیقن دیا۔ اگر اسی طرح کی ترجیح اقلیتی صنعت کاروں اور بیروزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو دی جائے تو اقلیتوں کی معاشی پسماندگی کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اراضی کے الاٹمنٹ میں نہ صرف اقلیتی طبقہ کے صنعت کاروں کو مراعات دے بلکہ صنعتوں میں تقررات کے سلسلہ میں اقلیتوں کو 4فیصد تحفظات فراہم کئے جائیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت نے سرمایہ کاری کیلئے جن شعبوں کی نشاندہی کی ہے ان میں بیشتر شعبہ جات ایسے ہیں جن کا راست تعلق اقلیتوں سے ہے جن میں فوڈ پراسیسنگ، نیوٹریشن، ڈیری، پولٹری، میٹ، فشریز، آٹو موبائیلس، ٹیکسٹائیلس، لیدر انڈسٹری، پلاسٹک، کیمیکل انڈسٹری، ڈومیسٹک اپلائنسیس، جیمس اینڈ جیولری جیسے شعبہ جات شامل ہیں۔ ان شعبوں میں اقلیتی طبقہ کے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے ذریعہ نئی صنعتوں کے قیام کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔ حکومت نے ایس سی، ایس ٹی طبقات کیلئے جن رعایتوں کا اعلان کیا ان میں مختلف اداروں سے انہیں فینانس کی فراہمی، حکومت کی جانب سے مارجن منی کی ادائیگی، انڈسٹریل پارکس میں پلاٹس کے الاٹمنٹ میں ترجیح، تیار کردہ مصنوعات کی حکومت کی جانب سے خریدی، اِسکل ڈیولپمنٹ پروگرام میں حصہ داری، سرویس سیکٹر یونٹس میں انٹرس سبسیڈی اور ضلع و ریاستی سطح کی کمیٹیوں میں نمائندگی شامل ہیں۔ اگر اسی طرح کی سہولتیں اقلیتوں کو بھی دی جائیں تو اقلیتی طبقہ کئی افراد چھوٹی صنعتیں قائم کرنے کیلئے آگے آئیں گے۔ حکومت نے صنعتی پالیسی پر عمل آوری اور خاص طور پر اراضی کے الاٹمنٹ کے سلسلہ میں طریقہ کار کو آسان بنایا ہے۔ درخواستوں کیلئے آن لائن سسٹم متعارف کیا جارہا ہے۔ حکومت نے برقی، پانی اور دیگر انفراسٹرکچر کی فراہمی اور ٹیکس رعایتوں کا وعدہ کیا ہے۔حکومت نے صنعتی راہداری کیلئے ابتدائی مرحلہ میں جس علاقہ کی نشاندہی کی ہے اس میں حیدرآباد۔ ورنگل صنعتی راہداری، حیدرآباد۔ ناگپور اور حیدرآباد۔ بنگلور صنعتی راہداری شامل ہیں۔ دوسرے مرحلہ میں حیدرآباد۔ منچریال، حیدرآباد۔ نلگنڈہ اور حیدرآباد۔ کھمم صنعتی راہداری کو فروغ دیا جائے گا۔ پالیسی کے مطابق حیدرآباد تا ورنگل مربوط کرنے والی شاہراہ پر صنعتی ترقی کے اقدامات کئے جائیں گے۔ حکومت کی اس پالیسی کا مقصد صنعتی ترقی کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔