تلنگانہ حکومت کا عوامی اور موافق بجٹ ، بی جے پی کے الزامات مسترد

حیدرآباد۔/3ستمبر، ( سیاست نیوز) وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کا عوامی اور موافق ترقی بجٹ رہے گا۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کے ٹی آر نے بی جے پی کے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ ٹی آر ایس حکومت آرڈیننس کے ذریعہ ریاستی بجٹ کو منظور کرانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روایت کے مطابق بجٹ اجلاس میں ریاستی بجٹ برائے 2014-15کو منظوری دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کا بجٹ عوامی خواہشات کے عین مطابق ہوگا جس میں عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کیلئے پیشرفت کی جائے گی۔ راما راؤ نے کہا کہ ان کی حکومت کا بجٹ مکمل طور پر موافق عوام اور تلنگانہ کی ترقی کا ضامن ہوگا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ سنہرے تلنگانہ کی تشکیل کی سمت بجٹ اہم پیشرفت ثابت ہوگا۔ کے ٹی راما راؤ نے بی جے پی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بجٹ کی پیشکشی کے سلسلہ میں ظاہر کئے جارہے اندیشوں کو بے بنیاد قراردیا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح بی جے پی نے کھمم ضلع کے 7 منڈلوں کو ایک آرڈیننس کے ذریعہ سیما آندھرا میں ضم کردیا ہے ٹی آر ایس حکومت اس طرح آرڈیننس کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتی۔ تلنگانہ کا بجٹ باقاعدہ طور پر اسمبلی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی تیاری کے سلسلہ میں وسیع تر سرگرمیاں اور مشاورت جاری ہے اور چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے محکمہ فینانس کی جانب سے تیار کردہ روایتی بجٹ تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ ایسا بجٹ تیار کریں جو قابل عمل ہو۔ بجٹ میں حکومت کی ان تمام اسکیمات کیلئے مناسب رقومات فراہم کی جائیں گی جن کا ٹی آر ایس نے عوام سے وعدہ کیا ہے۔ راما راؤ نے آل انڈیا سرویسس کے عہدیداروں کے الاٹمنٹ میں تلنگانہ سے ناانصافی کیلئے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز نے ابھی تک تلنگانہ کیلئے آل انڈیا سرویسس کے عہدیداروں کے الاٹمنٹ کو قطعیت نہیں دی ہے۔ عہدیداروں کی کمی کے باعث حکومت کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آل انڈیا سرویسس کے عہدیداروں کے الاٹمنٹ سے حکومت کو مناسب منصوبہ بندی اور بھلائی اسکیمات پر عمل آوری میں مدد ملے گی۔

حکومت کے 100دن کی تکمیل پر ردِ عمل پوچھے جانے پر کے ٹی آر نے کہا کہ صرف سو دن کی حکمرانی میں کسی بھی حکومت سے بڑے کارناموں کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہیئے کہ وہ تلنگانہ کی ہمہ جہتی ترقی کیلئے حکومت سے تعاون کرے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کسانوں کیلئے ایک لاکھ روپئے تک کے قرض کی معافی سے متعلق اعلان پر حکومت قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اعلان سے انحراف کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور کسانوں کے علاوہ بافندوں کے بھی ایک لاکھ روپئے تک کے قرض معاف کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بافندوں کے قرضہ جات کی معافی کی صورت میں سرکاری خزانہ پر 15تا20کروڑ روپئے کا بوجھ عائد ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ حکومت بافندوں کی بھلائی اور ترقی کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے۔ تلنگانہ میں 50ہزار افراد اس شعبہ سے وابستہ ہیں اور تقریباً 36ہزار پاور لومس موجود ہیں۔ حکومت ہند سے درخواست کی گئی ہے کہ سرسلہ میں میگا پاور لومس کلسٹر قائم کیا جائے تاکہ بافندوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ گدوال ، پوچم پلی اور دیگر علاقوں میں پاور لومس کو عصری بنانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔