تلنگانہ تحریک چلانے والے ارکان پارلیمنٹ کی کانگریس میں اہمیتنہیں

ارکان اسمبلی کی ٹی آر ایس میں شمولیت کے پنالہ لکشمیا ذمہ دار، وی ہنمنت راؤ
حیدرآباد ۔ یکم ؍ نومبر (سیاست نیوز) اے آئی سی سی سکریٹری و رکن راجیہ سبھا مسٹر وی ہنمنت راؤ نے کانگریس پارٹی میں علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کیلئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تحریک چلانے والے ارکان پارلیمنٹ کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کسی کی جاگیر نہیں ہے۔ کانگریس ارکان اسمبلی ٹی آر ایس میں شمولیت کیلئے پنالہ لکشمیا، جانا ریڈی اور ڈی سرینواس ذمہ دار ہے۔ پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل وہ کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کریں گے اور مستقبل کی حکمت عملی تیار کریں گے۔ آج سی ایل پی آفس اسمبلی میں کانگریس کے سینئر قائد مسٹر وی ہنمنت راؤ نے تلنگانہ کی کانگریس قیادت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں چند قائدین من مانی اور یکطرفہ فیصلے کررہے ہیں۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کیلئے کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ، ارکان راجیہ سبھا نے دونوں ایوانوں میں اور ایوانوں کے باہر زبردست احتجاج کرتے ہوئے تلنگانہ کی تحریک اور نوجوانوں کے خودکشی واقعات کو سونیا گاندھی کے علاوہ سارے ملک کے سامنے پیش کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ تاہم علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد انہیں پارٹی میں یکسر نظرانداز کیا جارہا ہے۔ تلنگانہ کانگریس رابطہ کمیٹی کی تشکیل، انتخابی تشہیری کمیٹی اور پارٹی کی رکنیت سازی مہم اور کسان بھروسہ یاترا پروگرام میں بھی نظرانداز کیا جارہا ہے۔ صرف ڈی کے ارونا نے انہیں شخصی طور پر مدعو کیا تھا۔ انہیں ٹیلیفون پر گاندھی بھون سے ایس ایم ایس پیغام وصول ہورہا ہے۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر پنالہ لکشمیا محبوب نگر کیلئے روانہ ہورہے ہیں۔ انہیں آنے کی دعوت بھی دی جارہی ہے۔ کانگریس پارٹی میں اندھیر نگری چوپت راج چل رہا ہے جس کی وجہ سے کانگریس کے منتخبہ ارکان اسمبلی، ارکان قانون ساز کونسل کانگریس سے مستعفی ہوکر ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔ کانگریس پارٹی اپنی غلطیوں کا محاسبہ کرنا چاہئے۔ تلنگانہ میں سرگرم کام کرنے والے کانگریس قائدین کی خدمات سے استفادہ نہیں اٹھایا جارہا ہے۔ دہلی سے ہائی کمان کے نمائندے آرہے ہیں اور قائدین کا انتخاب کرکے چلے جارہے ہیں۔ جن قائدین کا انتخاب کررہے ہیں وہ اپنی کارکردگی دکھانے میں ناکام ہیں۔ وہ آج چند ارکان پارلیمنٹ سے بات چیت کرچکے ہیں۔ پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے سے قبل ایک اجلاس طلب کیا جائے گا۔ ضرورت پڑنے پر سابق ارکان پارلیمنٹ کو بھی مدعو کرتے ہوئے مستقبل کی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔