تلنگانہ بِل میں ترمیم کیلئے تلنگانہ حامی تنظیموں پر جدوجہد کرنے کا مشورہ

حیدرآباد۔12جنوری(سیاست نیوز) غیر مشروط تلنگانہ ریاست کی تشکیل میں سیاسی جماعتوں اور تلنگانہ حامی تنظیموں کے رول پر منعقدہ تلنگانہ ریسور س سنٹر کے104ویں مذاکرے سے صدراتی خطاب کے دوران صدر جئے شنکر تلنگانہ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سنٹر مسٹر وی پرکاش نے کہاکہ تلنگانہ مسودہ بل2013کے خامیوں کو دور کرنے تلنگانہ حامی سیا سی جماعتوں پر عائد ہوگی جو ایوان اسمبلی میںتلنگانہ مسودہ بل میں درکار ترمیمات کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کریں گے۔انہوں نے متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے قیام کے 56سالوں میں تلنگانہ کے ساتھ ہونے والی تمام ناانصافیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ پانی کی تقسیم میں علاقہ تلنگانہ کے ساتھ سیما آندھرا قائدین کا سوتیلا سلوک تلنگانہ کی زرخیز اراضیات کو بنجر بنانے کی وجہہ بنا۔

انہوں نے مزید کہاکہ سیما آندھرا قائدین کی من مانی کے سبب علاقہ تلنگانہ کا کاشت کاری کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا اور تلنگانہ کے کسان خودکشی کرنے لگے یا پھر نقل مقام کرکے ذریعہ معاش کی تلاش میں در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبو ر ہوگئے۔انہوں نے علاقہ تلنگانہ کے زرعی شعبہ کو طاقتور بنانے کے لئے پرنہتا اور چیوڑلہ آبی پراجکٹوں کو قومی موقف فراہم کرتے ہوئے مذکورہ پراجکٹوں کو علاقہ تلنگانہ کے لئے کارآمد بنانے کو ضروری قرار دیا۔صدرتلنگانہ ڈیولپمنٹ فورم ڈی پی ریڈی نے مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے شہر حیدرآباد کودس سالوں تک مشترکہ صدر مقام قائم رکھنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہاکہ دوسال سے زائد شہر حیدرآباد کو مشترکہ صد ر مقام قائم رکھنا گویا علاقہ تلنگانہ کے مزیداستحصال کی سیما آندھرا قائدین کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

پروفیسر مدھوسدھن ریڈی نے علاقہ تلنگانہ کے شعبہ تعلیم پر مرکز کے کنٹرول کی سختی کے ساتھ مذمت کی اور کہاکہ سیما آندھرا قائدین کے کارپوریٹ تعلیمی اداروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے مرکزی حکومت نے یہ اقدام کیا ہے جو قابلِ مذمت ہے۔ اس کے علاوہ پندرہ ایسے نکات مقررین نے بیان کئے جن میں ترمیمات ضروری ہیں۔ایوان اسمبلی میں تلنگانہ حامی سیاسی جماعتوں کی جدوجہد اور ایوان اسمبلی کے باہر تلنگانہ حامی تنظیموں کی مذکورہ جدوجہد کو ضروری قراردیتے ہوئے مقررین نے متفقہ تجویز میں کہاکہ جس طرح علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے لئے متحدہ جدوجہد کی گئی اسی طرح ترمیمات کو یقینی بنانے کے لئے بھی جدوجہد ضروری ہے۔