حیدرآباد۔/6فبروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے سینئر قائد اور سابق رکن پارلیمنٹ ونود کمار نے تلنگانہ عوام سے اپیل کی کہ وہ پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کے سلسلہ میں اندیشوں کا شکار نہ ہوں۔ آج حیدرآباد میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ونود کمار نے کہاکہ کانگریس اور بی جے پی کی تائید سے پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی کامیابی یقینی ہے۔ انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر اور سیما آندھرا قائدین کی جانب سے تلنگانہ بل کی پیشکشی کو روکنے کیلئے کی جارہی کوششوں کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بل راجیہ سبھا میں پیش کیا جاتا ہے تو وہاں کانگریس اور بی جے پی ارکان کی اکثریت ہے اور اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود بل منظور کرلیا جائے گا۔ انہوں نے اس سلسلہ میں 2008میں خواتین تحفظات بل کی منظوری کا حوالہ دیا۔ ونود کمار نے کہا کہ مختلف اپوزیشن جماعتوں نے خواتین تحفظات بل کی مخالفت کی تھی لیکن راجیہ سبھا میں اسے منظور کرلیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے مسئلہ پر جب کبھی پارلیمنٹ میں بل پیش کیا گیا
اسے بعض جماعتوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لہذا سیما آندھرا ارکان کی جانب سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کی جارہی ہنگامہ آرائی کوئی نئی بات نہیں۔ انہوں نے اس بات کا اشارہ دیا کہ احتجاجی ارکان کو معطل کرتے ہوئے بل کو منظوری دی جاسکتی ہے۔ ونود کمار نے اس سلسلہ میں سابق میں صدرنشین راجیہ سبھا حامد انصاری کی جانب سے ارکان کی معطلی کی مثال پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ سیما آندھرا میڈیا کی جانب سے یہ پروپگنڈہ کیا جارہا ہے کہ تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گروپ آف منسٹرس کی جانب سے بل میں بعض ترمیمات کے ساتھ اسے مرکزی کابینہ سے رجوع کردیا جائے گا اور کل 7فبروری کو منعقد ہونے والے کابینی اجلاس میں بل کو قطعیت دے دی جائے گی۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ 10فبروری سے قبل تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا۔ونود کمار نے کہا کہ ریاست کی تاریخ میں آج تک کسی مسئلہ پر اس قدر طویل مشاورت اور فریقین کی رائے حاصل نہیں کی گئی جس طرح کہ تلنگانہ مسئلہ پر حاصل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سری کرشنا کمیٹی کے علاوہ قومی سطح پر مختلف کمیٹیوں کا قیام، گروپ آف منسٹرس کی تشکیل اور وزارت داخلہ کی جانب سے کُل جماعتی اجلاسوں کی طلبی کے ذریعہ تلنگانہ ریاست کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں بل کو مسترد کرتے ہوئے منظور کردہ قرارداد کا تشکیل تلنگانہ پرکوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ دستور کی دفعہ 3کے تحت مرکز کو اسمبلی کی رائے حاصل کئے بغیر ریاست کی تقسیم کا اختیار حاصل ہے۔ ونود کمار نے سیما آندھرا ارکان پارلیمنٹ اور قائدین سے اپیل کی کہ وہ اس فیصلہ کن مرحلہ میں تلنگانہ کی مخالفت ترک کردیں اور اپنے علاقہ کے مسائل کے سلسلہ میں حکومت سے نمائندگی کریں۔ سیما آندھرا ریاست کی ترقی کیلئے مناسب فنڈز کی اجرائی کے سلسلہ میں مطالبات کو ٹی آر ایس تائید کرنے تیار ہے۔انہوں نے بتایا کہ ٹی آر ایس سربراہ چندر شیکھر راؤ کی مسلسل جدوجہد کے باعث علحدہ ریاست کا قیام ممکن ہوا ہے۔