تلنگانہ بل کو صدر جمہوریہ نے منظوری دیدی

نئی دہلی ۔ یکم مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) صدر جمہوریہ مسٹر پرنب مکرجی نے آج علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بل کو منظوری دیدی ۔ صدر جمہوریہ نے آندھرا پردیش میں صدر راج نافذ کرنے مرکزی کابینہ کی سفارش کو بھی منظوری دیدی اور اعلامیہ پر دستخط کردئے ۔ آندھرا پردیش تنظیم جدید بل 2014 کو پارلیمنٹ میں 20 فبروری کو منظوری دی گئی تھی حالانکہ اس کی مخالفت میں سیما آندھرا کے ارکان پارلیمنٹ نے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی تھی ۔ اس بل کو صدر جمہوریہ نے منظوری دیدی ہے اور دستخط کردئے ہیں جس کے نتیجہ میں اب آندھرا پردیش کی تقسیم کے ذریعہ ملک کی 29 ویں ریاست تلنگانہ کے قیام کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔ آندھرا پردیش میں 13 اضلاع ہونگے جبکہ نئی تشکیل پانے والی ریاست تلنگانہ میں حیدرآباد شہر کے بشمول 10 اضلاع ہونگے ۔

سیما آندھرا کے عوام کی برہمی کو کم کرنے اور ان کے مسائل کو حل کرنے کے مقصد سے مرکزی حکومت نے اس علاقہ کیلئے خصوصی موقف کا پہلے ہی اعلان کردیا ہے اس کے علاوہ اس نے آندھرا پردیش ریاست کیلئے ٹیکس مراعات کا بھی اعلان کیا ہے اور آندھرا پردیش کی دونوں ہی ریاستوں کیلئے چھ نکاتی ترقیاتی پیکج کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔ سیما آندھرا علاقہ میں تعلیمی اداروں کے قیام کو منظوری دی گئی ہے اور دیگر مراعات کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔

صدر جمہوریہ نے مرکزی کابینہ کی کل کی گئی سفارش کے مطابق آندھرا پردیش میں صدر راج کے نفاذ کو بھی منظوری دیدی ہے اور اعلامیہ پر دستخط کردئے ہیں۔ صدر جمہوریہ کی جانب سے صدر راج کی منظوری کے بعد ریاستی اسمبلی کو معطل رکھا جائیگا جس کی معیاد 2 جون کو ختم ہونے والی ہے ۔ آندھرا پردیش میں صدر راج نافذ کرنا اس لئے ضروری ہوگیا تھا کیونکہ آندھرا پردیش کی تقسیم اور تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے خلاف چیف منسٹر مسٹر کرن کمار ریڈی نے نہ صرف اپنے عہدہ سے بلکہ کانگریس کی رکنیت سے بھی 19 فبروری کو استعفی پیش کردیا تھا ۔ ریاستی گورنر مسٹر ای ایس ایل نرسمہن نے کرن کمار ریڈی کے استعفے کے بعد ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کی تھی ۔ آندھرا پردیش کی تقسیم کے ذریعہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بل کو پارلیمنٹ میں 20 فبروری کو منظوری دی گئی تھی جب سرمائی اجلاس چل رہا تھا ۔