حیدرآباد۔/25جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ارکان اسمبلی نے آج اسپیکر اسمبلی این منوہر سے ملاقات کی اور تلنگانہ مسودہ بل کو صدر جمہوریہ کو واپس کئے جانے سے متعلق چیف منسٹر کی جانب سے دی گئی نوٹس کی مخالفت کی۔ گورنمنٹ چیف وہپ جی وینکٹ رمنا ریڈی، ٹی آر ایس فلور لیڈر ای راجندر، ارکان اسمبلی کے ٹی راما راؤ، ونئے بھاسکر اور دوسروں نے اسپیکر سے کہا کہ صدر جمہوریہ کی جانب سے روانہ کردہ مسودہ بل کو واپس کرنے کیلئے چیف منسٹر کی جانب سے پیش کردہ استدلال ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر ایوان کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ تلنگانہ ارکان اسمبلی نے اسپیکر سے خواہش کی کہ وہ چیف منسٹر کی پیش کردہ نوٹس کو مسترد کردیں اور 30جنوری تک مباحث کی تکمیل کو یقینی بناتے ہوئے صدر جمہوریہ کو رپورٹ پیش کی جائے۔ ٹی آر ایس ارکان اسمبلی نے ریاست کی تقسیم کے عمل کو روکنے کیلئے چیف منسٹر کی جانب سے کی جارہی کوششوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اسمبلی میں سیر حاصل مباحث کے باوجود چیف منسٹر مسودہ بل کو واپس کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ صدر جمہوریہ کی جانب سے مقررہ مدت کے فوری بعد مسودہ بل انہیں بھیج دیا جائے گا اور صدر جمہوریہ اپنی سفارشات کے ساتھ مرکز کو روانہ کردیں گے۔ ای راجندر اور تارک راما راؤ نے یقین ظاہر کیا کہ 5فبروری سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ سیشن میں تلنگانہ بل کی پیشکشی اور منظوری یقینی ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ نے دستور کے عین مطابق کارروائی کی ہے اور ایوان کی رائے حاصل کرنا ریاست کی تقسیم سے قبل ایک ضابطہ کی تکمیل ہے۔ٹی آر ایس ارکان اسمبلی نے کہا کہ مباحث کی تکمیل کے بعد بل کو صدرجمہوریہ کو واپس کرنے کی کوئی روایت اور قاعدہ نہیں ہے۔ چیف منسٹر نے اسمبلی میں مباحث کے دوران بل میں کئی ایک خامیوں کی نشاندہی کی اور اسپیکر کو وزیر اُمور مقننہ شیلجا ناتھ کے ذریعہ نوٹس روانہ کرتے ہوئے بل واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کو روکنے کی سازش کے تحت اس طرح کے حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ٹی آر ایس قائدین نے یقین ظاہر کیا کہ سیما آندھرا قائدین کی ان کوششوں کا ریاست کی تقسیم کے عمل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ راما راؤ نے اسمبلی میں چیف منسٹر کی تقریر پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ حیدرآباد کی ترقی اور تلنگانہ میں زائد فنڈز خرچ کرنے کے بارے میں چیف منسٹر کے دعوے مضحکہ خیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ سے قبل ملک میں 14نئی ریاستیں تشکیل دی گئیں۔ انہوں نے ریاست کی تقسیم کی صورت میں نکسلزم، پانی، برقی اور دیگر مسائل پیدا ہونے سے متعلق چیف منسٹر کے اندیشوں کو مسترد کردیا۔ ٹی آر ایس قائدین نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کو روکنے کیلئے چیف منسٹر حیدرآباد سے لیکر دہلی تک اسی طرح کا پروپگنڈہ کررہے ہیں۔