نئی دہلی ۔ 20 جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی نے آج کہا کہ آندھراپردیش کی تقسیم سے متعلق تلنگانہ بل جامع نہیں ہے اور سیما۔آندھرا عوام کی فکر و تشویش کو دور کرنے کیلئے اس میں ترمیمات ضروری ہیں۔ اپوزیشن جماعت نے جس کی تائید پارلیمنٹ میں اس بل کی منظوری کیلئے کلیدی اہمیت کی حامل ہے کانگریس پر اس مسئلہ کو اپنا داخلی معاملہ تصور کرتے ہوئے غلط انداز میں نمٹنے کا الزام عائد کیا۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر ایم وینکیا نائیڈو نے تلنگانہ بل میں ترمیم کے مطالبہ کے تحت اپنی پارٹی کی آندھراپرردیش یونٹ کے زیراہتمام یہاں منعقدہ ایک احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے اس عہد کا اعادہ کیا کہ وہ ریاست کی تقسیم کے مطالبہ پر اٹل ہے لیکن سیما ۔آندھرا عوام کی تشویش کا ازالہ کرنا بھی ضروری ہے ۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ’’بی جے پی ریاست کی تقسیم کے عہد کی پابند ہے ۔ ہم ایک نئی ریاست تلنگانہ کے قیام کی حمایت کرتے ہیں ‘‘۔ تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’جہاں تک واجبی مسائل کا سوال ہے بی جے پی بھی سیما۔ آندھرا عوام کے ساتھ رہے گی، اس کیلئے ہرممکنہ کوشش کی جائے گی۔ کانگریس حکومت کی طرف سے پیش کردہ تلنگانہ بل جامع نہیں ہے ۔ اس میں ریاست کے مختلف علاقوں کے عوام کی تشویش کا احاطہ نہیں کیا گیا ‘‘۔
وینکیا نائیڈو نے حکومت پر زور دیا کہ ’’سیما ۔آندھرا علاقہ کے خوف و اندیشوں کو وہ سنجیدگی کے ساتھ محسوس کرے اور کہا کہ حکمراں جماعت کا یہ فریضہ ہے کہ وہ ان مسائل کو سمجھے اور درکار ترمیمات کی جائیں جس کے بعد ہی اس بل کی منظوری کیلئے سب کو اعتماد میں لیا جائے ‘‘ ۔ انھوں نے کہاکہ مرکز کو چاہئے کہ تلنگانہ بل میں نئے دارالحکومت کا اعلان بھی کیا جانا چاہئے۔ وجئے واڑہ ، وشاکھاپٹنم اور تروپتی ایرپورٹس کو بین الاقوامی ایرپورٹس کی حیثیت سے ترقی دی جائے اور صنعتکاروں کو راغب کرنے کیلئے وہاں ( سیما ۔آندھرا میں ) ٹیکس میں 10سال کیلئے چھوٹ دی جائے ۔وینکیا نائیڈو کے ان تبصروں کو نمایاں اہمیت حاصل ہوگئی ہے کیونکہ مرکزی حکومت 5 فبروری سے دوبارہ شروع ہونے والے پارلیمانی سرمائی اجلاس میں تلنگانہ بل پیش کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے ۔ جنترمنتر پر کئے گئے اس مظاہرہ میں اگرچہ سیما ۔آندھرا کے بی جے پی قائدین نظر آئے لیکن آندھراپردیش بی جے پی یونٹ کے صدر جی کشن ریڈی کی غیرحاضری پر کئی ریاستی قائدین چراغ پا ہوگئے ۔ کشن ریڈی کا تعلق تلنگانہ سے ہے ۔ رابطہ پیدا کئے جانے پر کشن ریڈی نے حیدرآباد سے پی ٹی آئی کو بتایا کہ و ہ اس لئے مظاہرہ میں حصہ نہیں لے سکے ہیں کہ آندھراپردیش قانون ساز اسمبلی میں آج انھیں تلنگانہ بل پر اظہار خیال کیلئے وقت دیا گیا تھا ۔ انھوں نے ریاست کی تقسیم کے سوال پر پارٹی کی ریاستی یونٹ میں نظریاتی اختلافات کی تردید کی۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اس بل کی پیشکشی کے موقع پر ہم مرکز سے درخواست کریں گے کہ سیما ۔آندھرا عوام کی تشویش کو ملحوظ رکھا جائے ۔