تعمیراتی اجازت ناموں کی مقررہ وقت پر یکسوئی نہ کرنے پر عہدیداروں پر جرمانہ

21 دن تاخیر پر اجازت تصور ، پلان یا قوانین میں تبدیلی کی گنجائش نہیں
حیدرآباد۔17اگسٹ(سیاست نیوز) شہر میں تعمیراتی اجازت ناموںکی اجرائی میں ہونے والی تاخیر کو دور کرنے کیلئے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے منصوبہ تیارکیا ہے کہ جن لوگوں کو 21کام کے دنوں میں تعمیراتی کاموں کی اجازت سے متعلقداخل کردہ درخواست کو حل نہ کئے جانے پر 21دنوں بعد اجازت تصور کئے جانے کا فیصلہ کیا جا رہاہے ۔ بتایاجاتاہے کہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے موجودہ قوانین کے مطابق درخواستوں کی اندرون 21یوم یکسوئی کرنا لازمی ہے لیکن ایسا ممکن نہ ہونے کی کئی شکایات موصول ہورہی ہیں۔ عہدیداروں کے مطابق جی ایچ ایم سی حدود میں تعمیرات کیلئے داخل کردہ درخواستوں کی عدم یکسوئی کی صورت میں انہیں 21کام کے ایام کے بعد منظورہ درخواست شمار کیا جائے گا لیکن پلان میں تبدیلی یا قوانین کی خلاف ورزی کی کوئی اجازت نہیں ہوگی بلکہ اگر کوئی منصوبہ میں تبدیلی یا اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس زیر تعمیر عمارت کو منہدم کرنے کا حق بلدیہ کو حاصل رہے گا۔ اس کے علاوہ اعلی عہدیداروں کی جانب سے تیار کردہ منصوبہ کے مطابق 21 یوم کے اندر درخواست کی یکسوئی نہ کرنے والے عہدیداروں کے خلاف جرمانہ عائد کیا جائے گا اور ہر دن یومیہ 1000 روپئے کے اعتبار سے جرمانہ کی رقم عہدیدار سے وصول کی جائے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس منصوبہ کو قطعیت دینے کے لئے حکومت اور منتخبہ عوامی نمائندوں سے بات چیت اور مشاورت کی جائے گی کیونکہ حکومت تلنگانہ نے آن لائن داخل کی جانے والی ان درخواستوں کی عدم یکسوئی کی صورت میں کاروائی کا جو فیصلہ کیا ہے اسے ریاست کے دیگر بلدیات میں بھی قابل عمل بنایا جاسکے۔ذرائع کے مطابق آئندہ ماہ کے اوائل میں اس منصوبہ کو قطعیت دے دی جائے گی لیکن اس کے ساتھ اس بات کا بھی انتباہ جاری کیا جائے گا کہ کوئی بھی غیر مجاز تعمیر یا بلدی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیرات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جی ایچ ایم سی کے اعلی عہدیدار نے بتایا کہ اس منصوبہ کا مقصد عوامی درخواستوں کی عاجلانہ یکسوئی اور شکایات کو کم کرنا ہے ۔