سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید بکر سے طریقئہ نماز دریافت کیا تو بکر صرف سورئہ فاتحہ کو ترجیح دیتا ہے اور بغیر تشہد (التحیات اور درود ابراہیمی) نماز درست ہوسکتی ہے کہتا ہے۔ اگر امام قعدہ اولیٰ و أخیرہ میں تشہد نہ پڑھے تو نماز ہوجائیگی یا کیا ؟
جواب : سورئہ فاتحہ کے طرح قعدئہ اولیٰ و أخیرہ میں تشہد پڑھنا بھی واجبات نماز سے ہے۔ اگر کوئی شخص سہواً واجب ترک کردے تو سجدئہ سہو کرنے سے نماز مکمل ہوجائے گی۔ فتاویٰ عالمگیری جلد اول فصل فی واجبات الصلاۃ میں ہے ویجب التشہد فی القعدۃ الأخیرۃ وکذا فی القعدۃ الاولیٰ وھو الصحیح ھکذا فی السراج الوھاج۔ اور ص ۱۲۷ میں ہے (ومنھا) التشہد فاذا ترکہ فی القعدۃ الاولیٰ أو الأخیرۃ وجب علیہ سجود السہو۔
پس صورت مسئول عنہا میں بکر کا قول غلط ہے۔ اگر کوئی شخص عمداً واجب ترک کرے تو اس پر اعادہ نماز واجب ہے۔ فتاوی عالمگیری جلد اول ص ۱۲۶ میں ہے: لایجب السہو فی العمد وانما تجب الاعادۃ جبراً لنقصانہ کذا فی البحر الرائق۔
ایصالِ ثواب شرعی حکم
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید اپنے ماں باپ کی طرف سے قربانی دیتا ہے یا دعوت کرکے غریب اور رشتہ داروں کو کھلاکر اس کا ثواب اولیاء اﷲ یا اپنے مرحوم ماں باپ کو ایصال کرتا ہے۔
ایسی صورت میں شرعاً کیا یہ کھانا کھلانا جائز ہے یا کیا ؟
جواب: اگر کوئی شخص کچھ عمل خیر کرے مثلاً نماز پڑھے یا روزہ رکھے ، صدقہ دے ، کھانا پکاکر کھلائے ، قربانی دے ، قرآن پڑھے اور اس عمل سے اس کی یہ غرض ہو کہ اس کا ثواب بزرگان دین یا اپنے عزیز و اقارب کی ارواح کو پہنچے تو اس کا یہ فعل شرعاً جائز ہے اور اس کی نیت کے موافق اﷲ تعالیٰ اس کا ثواب ان ارواح کو ایصال فرماتا ہے ۔ ردالمحتار جلد اول ص ۳۶۱ میں ہے للانسان أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلاۃً أو صوماً أو صدقۃ أو غیرھا کذا فی الہدایۃ اسی صفحہ میں ہے وفی البحر من صام أو صلی أو تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الأموات والأحباء جاز ویصل ثوابھا الیھم عند أھل السنۃ والجماعۃ کذا فی البدائع۔ اور فتاویٰ قاضی خان بر حاشیہ عالمگیری جلد ششم فصل التصدق میں ہے۔ رجل تصدق عن المیت ودعا لہ قالوا یجوز ذلک ویصل الی المیت لما جاء فی الاخبار ان الحی اذا تصدق عن المیت بعث اﷲ تعالیٰ تلک الصدقۃ الیہ علی طبق من النور۔
پس صورت مسئول عنہا میں بغرض ایصال ثواب ارواح بزرگان دین و ارواحِ والدین قربانی دینا اور کھانا پکا کر فقراء و رشتہ داروں کو کھلانا شرعاً درست ہے۔
دینارِ سرخ
سوال : کیافرماتے علماء دین اس مسئلہ میںکہ عقدنکاح کے سیاہ جات میںاکثرمہرکے ساتھ دینارِسرخ بھی لکھاجاتاہے ایسی صورت میںدینارسرخ سے کیامرادہے اوراس کاوزن کیاہے ؟
جواب : دینارِسرخ عرف عام اور رواج کی بناء پرایک اشرفی یعنی ایک تولہ سونے (۱۱گرام ۶۵۰ ملی گرام )کے برابرہے بوقت ادائی مہرایک تولہ سونایااس وقت بازارمیںایک تولہ سونے کی جوقیمت ہوگی وہ اداکی جائیگی ۔ عالمگیری جلد۳ص ۱۷۰ میں ہے ومن أطلق الثمن فی البیع بان ذکرالقدردون الصفت کان علی غالب نقدالبلد۔ فقط واﷲ اعلم