ترقی اور سب کا ساتھ سب کا وکاس ختم

بی جے پی ہمنوا جماعتوں کے ساتھ پھر سے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے تیار
حیدرآباد 25 جنوری (سیاست نیوز) ملک بھر میں آئندہ 6 تا 8 ماہ کے دوران ہونے والے مختلف ریاستوں کے انتخابات سے قبل حالات کوکشیدہ بنانے اور عوام میں مذہبی تعصب پیدا کرنے کی غرض سے فرقہ پرست جماعتیں کوششوں کا آغاز کرچکی ہیں۔ ہندوستان بھر میں 25 جنوری کو ریلیز ہوئی متنازعہ فلم ’پدماوت‘ کے سلسلہ میں ہورہے پرتشدد احتجاج کے ذریعہ ملک بھر میں فرقہ وارانہ تعصب کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیراقتدار ریاستوں میں جاری پرتشدد احتجاج کو ہوا دینے کے علاوہ ان ریاستوں میں عوام کو منقسم کرتے ہوئے حقیقی مسائل سے اُن کی توجہ ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تاکہ آئندہ انتخابات کے دوران فرقہ واریت کے اس ماحول سے فائدہ اُٹھایا جاسکے۔ تین برسوں کے دوران لو جہاد، گھر واپسی، گاؤ دہشت گردی، گاؤ کشی جیسے مسائل پر عوام کو تقسیم کرنے والی طاقتیں اب فلم کا سہارا لیتے ہوئے مسلمانوں کے تعلق سے نفرت پھیلانے کی کوشش پر اُتر آئی ہیں۔ گزشتہ یوم ایک قومی ٹیلی ویژن چیانل پر بی جے پی کے رکن اسمبلی نے اس بات کا اعتراف کیاکہ جاریہ پرتشدد احتجاج کوئی آستھا کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے مکمل سیاست ہے۔ کرناٹک، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ جیسی ریاستوں میں جہاں جاریہ سال انتخابات ہونے ہیں اُن ریاستوں میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لئے بی جے پی کے پاس کوئی حکمت عملی باقی نہیں رہی اور نہ ہی کارکردگی کی بنیاد پر پارٹی عوام کے درمیان پہونچ سکتی ہے۔ اسی لئے عوام کو تقسیم کرتے ہوئے اکثریت و اقلیت کی بنیاد پر رائے دہی کروانے کے انتظامات کئے جارہے ہیں۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے پرتشدد احتجاجیوں کو فراہم کی جانے والی کھلی چھوٹ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ملک میں عدم برداشت کے ماحول کو فروغ دیتے ہوئے مخصوص طبقہ میں خوف و دہشت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اگر اس کوشش میں کامیابی حاصل ہوتی ہے تو ایسی صورت میں آئندہ انتخابات کے دوران بی جے پی طاقتور برقرار رہ پائے گی۔ طلاق ثلاثہ، بابری مسجد کے علاوہ دیگر موضوعات کو بھی آئندہ چند ماہ کے دوران ازسرنو اُچھالتے ہوئے عوام کو مشتعل کرنے کی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اس مقصد کے حصول کے لئے دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مدد حاصل کی جارہی ہے جو فرقہ واریت کی بنیاد پر اپنے اقتدار کی وسعت چاہتے ہیں۔ 2018 ء کے اواخر میں عام انتخابات کی پیش قیاسی کرنے والے سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں عام انتخابات کی صورت میں بھی یہ مسائل انتخابی موضوعات بن سکتے ہیں۔ اسی لئے فاشسٹ قوتیں اور ملک کے جمہوری ڈھانچے کو نقصان پہنچاتے ہوئے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر کرنے اور عوام میں دوریاں پیدا کرنے والی طاقتیں اس طرح کی صورتحال پیدا کرتے ہوئے فائدہ حاصل کرنے کوشاں ہیں۔ پدماوت ہی نہیں بلکہ اس طرح کے دیگر فلموں کے ذریعہ عوام کو مذہبی خطوط پر منقسم کرنے کے علاوہ حساس موضوعات کو چھیڑتے ہوئے رائے دہی کے عمل کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایسے میں ہندوستان میں سیکولر قوتوں کے اتحاد کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کیوں کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ہندوستان کے جمہوری نظام کو مذہبی خطوط پر منقسم کرنے کی کوششوں میں وہ کامیاب ہوسکتی ہیں جو ہندوستان کے دستور کو تبدیل کرنے کے لئے مذہب کی بنیاد پر ہندوستانیوں کو تقسیم کررہی ہیں۔