تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے ذہنی آزادی کی ضرورت

مانو میں بچوں کے ادب پر ورکشاپ ، ڈاکٹر اسلم پرویز و دیگر کے خطاب
حیدرآباد، 6؍ستمبر (پریس نوٹ) تخلیقیت کے فروغ کے لیے ذہن و فکر کا آزاد ہونا ضروری ہے اور یہی انسانیت کی بقاء کے لیے بھی درکار ہے۔ اختلاف رائے کی بنیاد پر نفرت نہیں کرنی چاہیے بلکہ لوگوں سے جڑ کر ان کے ذہن میں موجود غلط فہمیوں دور کرنا ہر ذی شعور انسان کی ذمہ داری ہے۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقدہ پانچ روزہ ورکشاپ ’’آیئے بچوں کے لیے اردو میں لکھنا سیکھیں‘‘ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر اسلم پرویز، نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیسے اور کس حد تک ہو اس کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ ویڈیو گیمس اور گیجٹس طلبہ کے ذہن کو محدود کر رہے ہیں۔ طلبہ کو ان سے نظریں ہٹاکر آس پاس کے ماحول کا مشاہدہ کرنا چاہیے۔ اس سے انہیں ماحول کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور وہ اس کا بہتر اظہار بھی کرپائیں گے۔ رِسورس پرسن محترمہ منیشا چودھری نے کہا کہ بچپن میں جو کہانیاں یا نظمیں ہم نے پڑھیں وہ زندگی بھر ہمارے ساتھ رہتی ہیں۔ اچھا انسان بننے کے لیے اچھے ادب کا مطالعہ ضروری ہے۔ کہانیاں معاشرے کی صالح اقدار کو رواج دیتی ہیں۔ پرانی باتوں کو کس طرح نئے انداز میں بیان کیا جائے یہ اپنی زبان پر عبور کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے۔رِسورس پرسن محترمہ پونم گردھانی نے کہا کہ ہم ماضی سے کٹ کر نہیں رہ سکتے۔ ہم جو خواب دیکھتے ہیں، انہیں لفظوں کے سہارے تحریری شکل دینا بہت ضروری ہے۔انہوں نے جمہوریت اختلاف رائے کے حق کو استحکام اور تخلیقی فنکاری اظہار کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ ڈاکٹر ایم اے سکندر، رجسٹرار نے کہا کہ زبان ثقافت کا ناگزیر حصہ ہے۔ کتابیںمختلف ثقافتوں سے جوڑتی ہیں۔ طلبہ کی تخلیقیت کو جلا بخشنے کے لیے یہ نہایت مناسب وقت ہے۔جناب انیس احسن اعظمی، مشیر اعلیٰ، سی یو سی ایس نے استقبال کرتے ہوئے کہا کہ حصول تعلیم کے ساتھ ساتھ تخلیقی ذہن کو فروغ بھی ضروری ہے۔ طلبہ اپنی جھجک دور کریں۔ انہوں نے مہمانوں کا تعارف کروایا اور کارروائی چلائی۔ اس موقع پر ڈاکٹر فیاض احمد بھی شہہ نشین پر موجود تھے۔ پروفیسر محمد شاہد، ڈاکٹر اختر پرویز، ڈاکٹر عابد معز، ڈاکٹر شاہد رضا، جناب رضوان احمدبھی موجود تھے۔