حیدرآباد 9 مارچ (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے مسلم یونائیٹیڈ فورم کے وفد کو تیقن دیا کہ نلگنڈہ پولیس انکاونٹر میں پانچ مسلم نوجوانوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے سلسلہ میں جلد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس واقعہ کا جائزہ لے رہی ہے اور دو یا تین دنوں میں تحقیقات اور کارروائی کے سلسلہ میں کسی نتیجہ پر پہنچ جائے گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اگر پولیس عہدیدار قصور وار پائیں جائیں تو حکومت اُن کے خلاف کارروائی کرے گی۔ مسلم یونائیٹڈ فورم کے وفد نے آج چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو سے ملاقات کی اور مسلم نوجوانوں کی پولیس کی جانب سے فرضی انکاونٹر میں ہلاکت کے خلاف یادداشت پیش کی ۔ وفد نے پانچ زیر دریافت قیدیوں کی ہلاکت سے متعلق اس سنگین واقعہ کی سی بی آئی یا پھر ہائی کورٹ کے برسر خدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ یادداشت میں 7 اپریل کو پیش آئے اس واقعہ کے بارے میں تفصیلات پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ پولیس کی جانب سے جھوٹی کہانی گھڑی جارہی ہے تا کہ انکاونٹر کو درست قرار دیا جاسکے۔ چیف منسٹر سے ملاقات کرنے والے وفد میں جناب عبدالرحیم قریشی صدر مشترکہ مجلس عمل مسلم یونائیٹڈ فورم ‘ اسد الدین اویسی ایم پی ‘ مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی صابری امیر جامعہ نظامیہ‘ مولانا سید قبول پاشاہ شطاری ‘ مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ جانشین مولانا عاقل حسامی‘ مولانا سید اولیاء حسینی مرتضی پاشاہ ‘ مولانا صفی احمد مدنی‘ مولانا سید حیدر آغا‘ جناب رحیم الدین انصاری‘ مولانا سید سعید قادری اور ایم اے عظیم ایڈوکیٹ شامل تھے۔بعد میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جناب رحیم قریشی نے کہا کہ چیف منسٹر نے وفد کی جانب سے پیش کردہ امور کی بغور سماعت کی اور اندرون تین یوم فیصلہ کرنے کا تیقن دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نلگنڈہ کے آلیر میں مسلم نوجوانوں کو ہلاک کرنے کا واقعہ دراصل سفاکانہ قتل ہے اس سے انکاونٹر نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ یہ نوجوان مسلح پولیس ٹیم کی موجودگی میں فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔ رحیم قریشی نے کہا کہ واقعہ کے مقام سے جو تفصیلات حاصل ہوئی ہے اور پولیس ویان میں جس انداز سے نعشیں پائی گئی اس سے صاف ظاہر ہے کہ منظم انداز میں ان نوجوانوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ یادداشت میں مسلم یونائیٹیڈ فورم نے 2 اپریل کو سوریا پیٹ میں پولیس عہدیداروں کی ہلاکت کے واقعہ کی مذمت کی اور مہلوک پولیس عہدیداروں کے افراد خاندان سے ہمدردی کا اظہار کیا ۔ فورم نے ورنگل میں پانچ زیر دریافت قیدیوں کو ہلاک کرنے کے طریقہ کار پر سخت احتجاج درج کرایا اور کہا کہ اس واقعہ سے کئی شبہات پیدا ہورہے ہیں۔ وفد نے کہا کہ پانچ زیر دریافت قیدی ہتھکڑیوں سے بندھے ہوئے تھے اور انہیں منی بس کی سیٹ سے باندھا گیا تھا اس بس میں 17 مسلح پولیس اسکارٹ موجود تھا۔