حیدرآباد ۔ /17 جون (سیاست نیوز) آلیر فرضی انکاؤنٹر کیس کی تحقیقات کررہی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) کے روبرو وقار احمد کے والد محمد احمد نے اپنا بیان قلمبند کروایا ۔ کل ایس آئی ٹی نے سی آر پی سی کے دفعہ 160 کے تحت نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں تحقیقاتی عہدیدار و اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس مادھاپور مسٹر رمنا کمار کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت دی تھی جس پر مسٹر محمد احمد نے آج حاضر ہوکر اپنا بیان قلمبند کروایا ۔ بتایا جاتا ہے کہ وقار احمد کے والد نے اپنے بیان میں یہ بتایا کہ ان کے بیٹے کو منصوبہ بند طریقہ سے فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کیا گیا ہے اور اس ضمن میں انہوں نے سابق میں چیف جسٹس آندھراپردیش ہائیکورٹ اور انسانی حقوق کمیشن سے شکایت کی تھی جس میں ان کے بیٹے کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کی شکایت کی تھی ۔ محمد احمد نے اپنے بیان میں یہ بتایا ہے کہ انکاؤنٹر سے ایک دن قبل بھی وقار احمد نے متعلقہ عدالت سے تحریری شکایت درج کروائی تھی جس میں ورنگل جیل سے حیدرآباد جیل کو منتقل کرنے کی گزارش کی گئی تھی لیکن اس عرضی پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے ایس آئی ٹی عہدیدار کو یہ بتایا کہ جس طرح سے وقار احمد اور اس کے ساتھیوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے انتہائی مشکوک ہے اور ہتھکڑیوں اور بیڑیوں میں جکڑے ہونے کے باوجود بھی نوجوانوں کو گولی مارکر ہلاک کردیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ورنگل ریزرو پولیس پارٹی کے خلاف آلیر پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کروائی ہے جس میں خاطی عہدیداروں کے خلاف دفعہ 302 قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ وقار احمد اور اس کے چار ساتھیوں کو جاریہ سال /7 اپریل کو ورنگل سنٹرل جیل سے حیدرآباد کی نامپلی عدالت کو منتقلی کے دوران ضلع نلگنڈہ کے آلیر علاقہ میں فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا گیا تھا ۔ اس انکاؤنٹر کی تحقیقات کیلئے حکومت نے ایس آئی ٹی قائم کرتے ہوئے مسٹر سندیپ شنڈلیہ کو اس ٹیم کی سربراہ بنایا ہے اور ایس آئی ٹی نے ایک ماہ قبل تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ۔