تحقیقاتی ایجنسیوں کے درمیان الزام تراشیاں افسوسناک

سنٹرل ویجلنس کمشنر کے خلاف شکایات سے نمٹنے کیلئے عنقریب رہنمایانہ خطوط وضع کئے جائیں گے، حکومت کا اعلان
نئی دہلی ۔30 اکتوبر۔( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی حکومت نے سنٹرل ویجلنس کمشنر (سی وی سی ) کے خلاف شکایات اور دیگر مسائل کا ازالہ کرنے کیلئے رہنمایانہ خطوط وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحقیقاتی ایجنسیوں کے درمیان الزام تراشیوں کا افسوسناک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا ہے ۔ وزرات پرسونل نے کہاکہ بہت جلد سی وی سی میں ہونے والی دھاندلیوں کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ آر ٹی آئی کے تحت داخل کردہ ایک سوال کے جواب میں وزارت نے یہ وضاحت کی ہے کہ سی وی سی کے خلاف کی جانے والی شکایات سے نمٹنے اب تک کوئی رہنمایانہ خطوط موجود نہیں ہے ، اسی وجہ سے اس ایجنسی میں ہونیوالی خرابیوں کا کوئی نوٹ نہیں لیا گیا ۔ وزارت پرسونل نے زور دیکر کہاکہ سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی ) میں حالیہ پیدا ہوئے تنازعہ اور اس کے ڈائرکٹر الوک ورما اور اسپیشل ڈائرکٹر راکیش استھانہ کے درمیان بعض کیسوں کے مسئلہ پر الزام تراشیاں جاری ہیں ۔ دونوں متحارب عہدیداروں کے درمیان جو الزامات عائد کئے جارہے ہیں وہ افسوسناک ہیں۔ ان دونوں نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ لوگ رشوت ستانی میں ملوث ہیں۔ اس تنازعہ کے بعد مرکزی حکومت نے ان دونوں کو رخصت پر روانہ کردیا ۔ جمعہ کے دن سپریم کورٹ نے سنٹرل ویجلنس کمیشن سے کہاتھا کہ وہ کرپشن معاملہ میں سی بی آئی پر بالا دستی حاصل کرے تاکہ ورما کے خلاف عائد کردہ الزامات میں اس کی تحقیقات دو ہفتوں کے اندر مکمل کی جاسکے ۔ اسی دوران یہ بتایا گیا کہ سنٹرل ویجلنس کمشنر کے خلاف پائی جانے والی شکایات سے نمٹنے کیلئے کوئی رہنمایانہ خطوط نہیں ہے ، اسی لئے ان کے خلاف کی جانے والی شکایات پر نوٹ لیتے ہوئے ان کے ازالہ کیلئے رہنمایانہ خطوط وضع کئے جائیں ۔ انھوں نے مزید کہاکہ اگر موجودہ اُصول کے مطابق شکایات پائی جاتی ہیں تو مناسب کارروائی کی جائے گی ۔ وزارت پرسونل نے ایک بیورو کریٹ سنجیو چترویدی کی جانب سے حق معلومات قانون کے تحت داخل کردہ درخواست کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ سی وی سی کے خلاف پائی جانے والی شکایات کا نوٹ لیا جارہا ہے ۔ صدرجمہوریہ کے دفتر نے وزارت پرسونل کو یہ نوٹ 27 جولائی کو روانہ کیا تھا اور چترویدی کی داخل کردہ درخواست پر فوری ردعمل ظاہر کیا تھا ۔ صدرجمہوریہ کے سکریٹریٹ نے ان درخواستوں کو وزارت پرسونل سے رجوع کیا ہے۔ سنجیوچترویدی نے اپنے الزام میں کہا کہ سی وی سی دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینس میں بعض سینئر عہدیداروں کی رشوت ستانی کے کیسوں کو بند کررہا ہے ۔ انھوں نے سی وی سی کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ خاص کر سی وی سی کمشنر کے وی چودھری کے خلاف تحقیقات کروائی جانی چاہئے ۔ انھوں نے جو دستاویزات روانہ کی ہیں وہ تقریباً ایک ہزار صفحات پر مشتمل ہے ۔ انھوں نے یہ دستاویزات اپنی شکایات کے ثبوت کے طورپر پیش کی ہیں ۔ انھوں نے صدرجمہوریہ کے سکریٹریٹ کو تمام 7 کیسوں کی تفصیلات بھی پیش کی تھیں۔