تحریک عدم اعتماد سے بچنے ’سرکاری سرپرستی ‘میں احتجاج

کانگریس، بائیں بازو اور دیگر جماعتوں کے 80 ارکان نے عددی طاقت کا مظاہرہ کیا : ملکارجن کھرگے

نئی دہلی 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا آج بھی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی نوٹسوں پر غور و خوض میں ناکام ہوگیا جس کے بعد اسپیکر سمترا مہاجن نے کہاکہ ایوان میں نظم و ضبط نہیں ہے اور انھوں نے مختلف مسائل پر ارکان کے پُرشور احتجاج کے درمیان ایوان کی کارروائی ملتوی کردی۔ کانگریس، بائیں بازو محاذ اور چند دوسری جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کی قبولیت کے لئے ارکان کی خاطر خواہ تعداد کی تائید کا مظاہرہ کرنے ایک انوکھا طریقہ اپنایا۔ اس مقصد کے لئے وہ نیلے رنگ کے پلے کارڈز لہرائے۔ ہر کارڈ پر ایک حلقہ میں نمبر درج کیا اور ’برائے تحریک عدم اعتماد‘ کی عبارت درج تھی۔ پلے کارڈس پر 1 تا 80 نمبر درج تھے۔ ایوان میں کسی تحریک عدم اعتماد کو قبول کرتے ہوئے بحث کے آغاز کے لئے 50 ارکان کی تائید درکار ہوتی ہے۔

وقفہ صفر کے لئے ایوان جیسے ہی شروع ہوا انا ڈی ایم کے کے ارکان نعرہ بازی کرتے ہوئے وسط میں جمع ہوگئے اور دریائے کاویری آبی انتظامی بورڈ کی فی الفور تشکیل کا مطالبہ کیا۔ دیگر کئی اپوزیشن ارکان نے بھی تحریک عدم اعتماد پر غور و بحث کے آغاز پر زور دیا۔ سمترا مہاجن نے کہاکہ اُنھیں مختلف جماعتوں کے ارکان سے تحریک عدم اعتماد کی نوٹسیں موصول ہوئی ہیں اور وہ ان پر غور و خوض کی ذمہ داری کی پابند ہیں۔ اُنھوں نے ارکان سے اپنی نشستوں پر واپس چلے جانے کی خواہش کے ساتھ کہاکہ جب تک ایوان میں نظم و ضبط قائم نہیں ہوتا’ مَیں نوٹس قبول کرنے کے موقف میں نہیں رہوں گی‘‘۔ اس دوران کانگریس، بائیں بازو، تلگودیشم اور دیگر چند جماعتوں کے ارکان نیلے پلے کارڈس لہراتے ہوئے اپنی نشستوں سے اُٹھ گئے۔ وزیر پارلیمانی اُمور نے ہنگامہ آرائی کے دوران کہاکہ حکومت کسی بھی مسئلہ پر بحث کے لئے تیار ہے۔ اُنھوں نے ایوان کی کارروائی کو چلنے سے روکنے کے لئے کانگریس کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی لیکن کانگریس کے لیڈر ملکارجن کھرگے نے اس تعطل کے لئے حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہاکہ وہ (حکومت) اس مسئلہ پر بحث نہیں چاہتی۔ کھرگے نے بعدازاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے الزام عائد کیاکہ یہ حکومت کی طرف سے اسپانسر کردہ احتجاج ہے‘۔ انا ڈی ایم کے ارکان کو احتجاج کے لئے اُکسایا جارہا ہے تاکہ تحریک عدم اعتماد پر غور و بحث کا آغاز نہ کیا جاسکے۔