تحریک تلنگانہ میں مقدمات کا شکار نوجوانوں کو حصول ملازمت میں دشواری

حکومت تلنگانہ وعدوں میں عمل سے قاصر ، سی وینکٹ ریڈی سی پی آئی قائد کا بیان
حیدرآباد۔28جون(سیاست نیوز) تحریک تلنگانہ کے دوران درج کردہ مقدمات سے دستبرداری کے متعدد اعلانات کے باوجود ان پرعدم عمل آوری کے سبب نوجوانوں کو ملازمتیں حاصل نہیں ہو رہی ہیں اور انہیں سرکاری ملازمتوں کے حصول میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ریاستی سیکریٹری کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کامریڈ ایم چاڈا وینکٹ ریڈی نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران حکومت پر الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت تلنگانہ عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ خود ان پر اور دیگر سی پی آئی قائدین پر تحریک تلنگانہ کے دوران عائد کئے گئے مقدمات سے دستبرداری اختیار نہیں کی گئی بلکہ ان مقدمات میں انہیں سمن وصول ہو رہے ہیں۔ مسٹر چاڈا وینکٹ ریڈی نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت کی من مانی کے خلاف کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا دیگر ہم خیال سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے عوامی آواز کو کچلنے کے لئے اندرا پارک سے دھرنا چوک کو منتقل کیا ہے اور اس سلسلہ میں اپوزیشن کی جانب سے متعدد مرتبہ احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو ایسا کرنے سے باز رکھنے کی کوشش کی اور اس مسئلہ پر سی پی آئی کی جانب سے 9جولائی کو گول میز کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔علاوہ ازیں کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے ملاقات کیلئے وقت طلب کیا جائے گا تاکہ مختلف موضوعات پر ان کی توجہ دہانی کروائی جا سکے لیکن اگر وہ وقت فراہم نہیں کرتے ہیں تو ایسی صورت میں سی پی آئی ’چلو دہلی‘ پروگرام منعقد کرے گی اور 25جولائی کو دہلی میں جنتر منتر پر احتجاجی دھرنا منظم کیا جائے گا تاکہ حکومت کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے تحریک تلنگانہ کے دوران درج کردہ مقدمات کی واپسی کے ساتھ ساتھ ملازمتوں کی فراہمی اور ریاست تلنگانہ میں جمہوری اصولوں کے تحفظ کیلئے جدوجہد کو آگے بڑھایا جاسکے۔ مسٹر چاڈا وینکٹ ریڈی نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کیلئے تحریک میں حصہ لینے والے نوجوان تحریک کے دوران درج کردہ فوجداری مقدمات کے سبب سرکاری ملازمتوں کیلئے اہل قرار نہیں دیئے جا رہے ہیں جبکہ ریاست کی تشکیل سے قبل اور ریاست کی تشکیل کے بعد 3سال کے دوران حکومت کی جانب سے کئی مرتبہ ان مقدمات سے دستبرداری کا اختیار کرنے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن اس سلسلہ میں کوئی قانونی کاروائی نہیں کی گئی بلکہ تحریک میں شامل ہونے والے نوجوان اب تک تشکیل ریاست کے ثمرات سے محروم ہیں۔