مسلم تحفظات کے خطوط پر موسٹ بیاک ورڈ کلاس کی نشاندہی کرنے کا مطالبہ
حیدرآباد ۔ 29۔ مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ میں تشکیل دیئے گئے پسماندہ طبقات کمیشن پر مختلف بی سی طبقات کی جانب سے دباؤ میں اضافہ ہورہا ہے کہ انہیں بھی انتہائی پسماندہ زمرہ میں شامل کرتے ہوئے تحفظات کی فراہمی کی سفارش کی جائے۔ حکومت نے مسلمانوں کی پسماندگی کا جائزہ لینے کا کام بی سی کمیشن سے رجوع کیا تھا اور کمیشن نے ابتداء میں شہر میں عوامی سماعت منعقد کی اور بعد میں مختلف اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے مسلمانوں کی معاشی ، تعلیمی اور سماجی صورتحال کا جائزہ لیا ۔ کمیشن کی جانب سے صرف مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی کے سلسلہ میں سرگرمی میں دیگر طبقات میں ناراضگی پیدا کردی ہے ۔ حکومت نے پسماندہ طبقات میں شامل انتہائی پسماندہ طبقات کو خوش کرنے کیلئے علحدہ موسٹ بیاک ورڈ کلاس کارپوریشن کے قیام کا خیرمقدم کیا ہے۔ اس طرح بی سی کمیشن کو مسلم تحفظات کے ساتھ ساتھ انتہائی پسماندہ بیاک ورڈ کلاسس کی نشاندہی کرنی ہوگی۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے کمیشن کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مسلم تحفظات اور موسٹ بیاک ورڈ کلاسس کے مسئلہ پر رپورٹ کی پیشکشی میں کوئی عجلت نہ کریں۔ ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے بعد حکومت نے بی سی کمیشن کو رپورٹ کی پیشکشی سے روک دیا ہے۔ ہائیکورٹ نے تفصیلی اور خاطر خواہ سماعت کے بغیر رپورٹ کی پیشکشی کے بارے میں حکومت سے استفسار کیا تھا ۔ کمیشن مسلم تحفظات کے سلسلہ میں موجودہ 4 فیصد میں اضافہ کرتے ہوئے 9 فیصد کرنے کی سفارش کرسکتا ہے۔ چیف منسٹر تلنگانہ میں موجودہ بی سی طبقات میں انتہائی پسماندہ طبقات پر مشتمل ایک علحدہ گروپ تشکیل دینے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ موجودہ 125 پسماندہ طبقات کا جائزہ لیتے ہوئے انتہائی پسماندہ گروپ کی نشاندہی کی جائے گی ۔ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد حکومت کے اس فیصلہ پر الجھن کا شکار ہیں اور انہیں اندیشہ ہے کہ علحدہ گروپ کی تشکیل سے موجودہ بی سی طبقات کے تحفظات میں کمی واقع ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ کانگریس دور حکومت میں جب مدیراج طبقہ کو بی سی ڈی گروپ سے ہٹاکر بی سی اے میں شامل کرتے ہوئے احکامات جاری کئے گئے تو ہائی کورٹ نے ان احکامات کو کالعدم کردیا تھا ۔ یہ معاملہ جب سپریم کورٹ پہنچا تب عدالت نے واضح کیا کہ طبقات کی شمولیت یا انہیں نکالنا بی سی کمیشن کی سفارشات کے ذریعہ ہونا چاہئے ۔ ٹاملناڈو میں انتہائی پسماندہ طبقات گروپ قائم کرتے ہوئے انہیں 20 فیصد تحفظات فراہم کئے گئے ہیں ، جو دیگر پسماندہ طبقات کیلئے فراہم کردہ 30 فیصد تحفظات کے علاوہ ہیں۔ اس طرح بی سی طبقات کے لئے جملہ 50 فیصد تحفظات فراہم کئے گئے ۔ ٹاملناڈو میں مجموعی تحفظات 69 فیصد ہے۔ تلنگانہ کے پسماندہ طبقات بھی آبادی کے اعتبار سے تحفظات میں اضافہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پسماندہ طبقات کی آبادی 52 فیصد ہے اور فی الوقت انہیں 25 فیصد تحفظات حاصل ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ٹاملناڈو کی طرز پر تلنگانہ میں بھی پسماندہ طبقات کو زائد تحفظات فراہم کرنے کے حق میں ہیں۔ بی سی کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ہدایت ملنے پر ہی وہ انتہائی پسماندہ طبقات کی نشاندہی کا کام شروع کریں گے۔ ویسے بھی کمیشن کو مختلف طبقات کی جانب سے نمائندگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔