ممبئی۔ 2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے منگل کو کہا کہ ان کی پارٹی اور بی جے پی کے مابین ہندوتوا کا رشتہ ہے اور ماضی کے اختلافات کو فراموش کرتے ہوئے دونوں جماعتوں نے پھر ماقبل انتخابات مفاہمت کی ہے۔ ٹھاکرے نے اپنی پارٹی کے ترجمان مراٹھی روزنامہ ’سامنا‘ کیلئے سینا رکن پارلیمنٹ سنجے راوت کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ مختلف مسائل کو حل کرنے کیلئے بی جے پی کے صدر امیت شاہ دو مرتبہ ان سے ملاقات کیلئے آئے تھے جس کے بعد ہی انہوں نے مفاہمت سے اتفاق کیا ہے۔ شیوسینا بی جے پی، اس کی قیادت اور این ڈی اے حکومت کی پالیسیوں کی اکثر مذمت کرتی رہی ہے لیکن حال ہی میں حکمراں جماعت کے ساتھ نشستوں پر مفاہمت کی گئی ہے۔ مہاراشٹرا کے 48 لوک سبھا حلقوں کے منجملہ بی جے پی اور شیوسینا نے بالترتیب 25 اور 23 نشستوں پر مقابلہ کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ ٹھاکرے نے کہا کہ ’… آپ پوچھیں گے کہ ہم نے دوبارہ مفاہمت سے اتفاق کیوں کیا۔ ساری دنیا گواہ ہے کہ امیت شاہ ایک مرتبہ نہیں بلکہ دو مرتبہ میرے پاس آئے تھے اور جب مفاہمت کی بات کی گئی تو ہم عوام کے مسائل رکھے تھے۔ حتی کہ اس وقت چیف منسٹر بھی تھے جب یہ سب کچھ کیا گیا تھا‘۔