نئی دہلی ، 26 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) اترکھنڈ بحران پر اپوزیشن کے حملے سے دوچار بی جے پی نے آج وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر اسکام اور عشرت جہاں مسئلے پر کانگریس کو گھیرنے کی کوشش میں الزام عائد کیا کہ یو پی اے حکومت نے لشکرطیبہ کا ساتھ دے کر ایک ’’دہشت گرد‘‘ کو قوم پرست ثابت کیا۔ پارلیمانی سیشن کی گزشتہ روز شروعات کے بعد پہلی پارلیمنٹری پارٹی میٹنگ میں یہ دونوں مسائل کے علاوہ پہاڑی ریاست میں صدر راج پر تنازعہ پر غوروخوض ہوا اور سینئر مرکزی وزراء ارون جیٹلی اور ایم وینکیا نائیڈو نے مختلف امور پر پارٹی کے موقف کو پیش کیا۔ وزیراعظم نریندر مودی بھی اس میٹنگ میں شریک ہوئے۔ مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ جیٹلی نے ایم پیز سے کہا کہ ساری دنیا کو معلوم ہے کہ عشرت ’’دہشت گرد اور لشکرطیبہ کارندہ‘‘ تھی لیکن کانگریس اور اُس وقت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم نے مبینہ طور پر اُس کی مدد کرنے اور اس کیس پر پانی پھیردینے کی کوشش کی۔انھوں نے الزام عائد کیا کہ ایسا پہلی بار ہوا کہ کسی وزیر داخلہ نے ایک دہشت گرد کو قوم پرست ثابت کرنا چاہا۔ وزیر داخلہ ایسا ظاہر ہوا کہ لشکر طیبہ کے ساتھ تعاون کررہے تھے۔ اور یہ اس لئے کیا گیا کہ اُس وقت کے چیف منسٹر گجرات مودی اور تب کے ریاستی وزیر امیت شاہ کو سیاسی طور پر ختم کردیا جائے۔ ’’قوم نے اس سے بڑھ کر گھناؤنی اور شرمناک چیز نہیں دیکھی ہوگی۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اس پر پارلیمنٹ میں مباحث ہوں گے۔ مختار عباس نے بتایا کہ آگسٹا ویسٹ لینڈ مسئلہ بھی اٹھایا گیا اور نئے انکشافات نے کانگریس کو بے نقاب کرتے ہوئے ثابت کردیا کہ وہ بس اسکامس میں ملوث ہوتی رہی ہے۔ اپوزیشن پارٹی کو جواب دینا پڑے گا۔ بی جے پی نے وہپ بھی جاری کرتے ہوئے اپنے تمام ارکان کو دونوں ایوان میں موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔ اترکھنڈ کے مسئلے پر مملکتی وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ بی جے پی مباحث کیلئے تیار ہے جب کبھی یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بحث کیلئے طے ہوگا۔ تاہم نئے مباحث نہیں ہوں گے کیونکہ اس سے تو پارلیمنٹ کو نمٹنا ہی ہے۔