بی جے پی کے ایجنڈہ میں ہندوؤں کا جبراً تخلیہ اور لَو جہاد سرفہرست

اترپردیش کے انتخابات میں مذہبی کارڈ کھیلنے یوگی آدتیہ ناتھ کی کوشش

لکھنؤ 4 فروری (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں سرگرم انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کے شعلہ بیان رکن پارلیمنٹ یوگی آدتیہ ناتھ نے آج پھر ایک بار مذہبی کارڈ کھیلنے کی کوشش کی اور کہاکہ پارٹی کیلئے کیرانہ سے ہندوؤں کا جبراً تخلیہ اور لوجہاد اہم مسائل ہیں۔ انھوں نے کہاکہ بی جے پی، مغربی اترپردیش کو ایک اور کشمیر میں تبدیل ہونے نہیں دے گی۔ (وہ بظاہر 1990 ء میں وادی سے کشمیری پنڈتوں کے جبراً تخلیہ کا حوالہ دے رہے تھے) ایک نیوز چیانل کے پروگرام میں یوگی آدتیہ ناتھ نے کہاکہ انتخابی منظر پر کیرانہ سے ہندوؤں کا تخلیہ، لو جہاد اور خواتین کی سلامتی جیسے مسائل حاوی رہیں گے۔ انھوں نے کہاکہ یوگی صرف آج کی بات نہیں کررہا ہے… بلکہ مستقبل کے بارے میں بات کررہا ہے۔ تخلیہ کا مسئلہ ہمارے لئے اہم ہے اور بی جے پی مغربی اترپردیش کو ایک اور کشمیر تبدیلی کی اجازت نہیں دے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ حکم سنگھ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ایک مخصوص فرقہ سے وابستہ جرائم پیشہ عناصر کی دھمکیوں اور تاوان کی وصولی سے خوفزدہ ہوکر تقریباً 350 ہندو کیرانہ سے مجبوراً نقل مکانی کرگئے تھے۔ تاہم گورکھپور کے رکن پارلیمنٹ ادتیہ ناتھ نے یہ ادعا کیاکہ مشرقی اترپردیش میں ہندو اور مسلم آبادی محفوظ ہے۔ انھوں نے کہاکہ مشرقی اترپردیش میں جس طرح ہندو محفوظ ہیں اسی طرح مسلمان بھی … بی جے پی کے انتخابی مہم کار نے کہاکہ انتخابات میں یقینا لو جہاد کا مسئلہ کلیدی نوعیت کا رہے گا۔ عاشقوں کے خلاف ان کے رومیو مخالف دستہ کے بارے میں استفسار پر متنازعہ لیڈر نے کہاکہ یہ فورس عظمت خواتین کی بحالی اور امتیازات کے خاتمہ کے لئے کام کررہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مغربی اترپردیش کے بعض علاقوں میں آج بھی لڑکیاں بلا خوف و قطر اسکول نہیں جاسکتیں اور یہ فورس (دستہ) ریاست میں خواتین کے حقوق اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے کام کرے گی۔

 

بی جے پی لیڈر نے اکھلیش یادو حکومت اور دیگر کو ہندو اکثریتی سماج میں اقلیتوں کیلئے خوش کن اسکیمات کا اعلان کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہاکہ سیکولرازم کے نام پر سیاسی قائدین اکثریتی فرقہ کے خلاف بولتے ہیں جبکہ اترپردیش میں حکومت نے قبرستان کے لئے اراضی مختص کی ہے لیکن شمشان گھاٹ کو نظرانداز کردیا گیا۔ انھوں نے یہ وعدہ کیاکہ اگر بی جے پی کو اقتدار میں لایا گیا تو بلا لحاظ مذہب و ذات پات ترقیاتی اسکیمات شروع کی جائے گی اور میں، سب کا ساتھ ۔ سب کا وکاس کے حقیقی جذبہ کے ساتھ رہوں گا۔ یہ دریافت کئے جانے پر بی جے پی برسر اقتدار آنے پر ریاست کی باگ ڈور (چیف منسٹر) کون سنبھالے گا، انھوں نے راست جواب دیئے بغیر کہاکہ چہرہ کی اہمیت نہیں ہے۔ میری دلی تمنا ہے کہ اترپردیش میں بی جے پی حکومت تشکیل دے۔ دوبارہ یہ سوال کیا گیا کہ وہ وزارت اعلیٰ کے دعویدار ہیں، پانچویں مرتبہ منتخب رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ بی جے پی میں میرے سے بھی سینئر قائدین ہیں اور میں انھیں ڈھکیل کر اقتدار پر قبضہ نہیں کرسکتا۔ ممکن ہے کہ راجناتھ سنگھ، کلراج مصرا اور سینئر لیڈرس کو چیف منسٹر بنایا جائے گا۔ تاہم انھوں نے یہ بھی ریمارک کیاکہ بی جے پی کا ہر ایک کارکن چیف منسٹر بننے کے قابل ہے۔ میں وزارتی عہدہ کا بھوکا نہیں ہوں۔ میں صرف اترپردیش کی ترقی چاہتا ہوں۔ علاوہ ازیں یوگی ادتیہ ناتھ جن کا تعلق سادھو سنت خاندان سے ہے اور ہندوؤں میں احترام کیا جاتا ہے، کہا ہے کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر میں حائل رکاوٹوں کو بتدریج ہٹادیا جائے گا اور ایک عالیشان مندر کی تعمیر شروع کردی جائے گی۔ انھوں نے اترپردیش اسمبلی انتخابات کے پیش نظر رام مندر پر تبصرہ کیا ہے۔