سرینگر ، 30 جون (سیاست ڈاٹ کام) سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا زیرقیادت وفد جس نے حال میں وادیٔ کشمیر کا دورہ کیا، اُس کی رپورٹ کے مطابق کشمیر میں زیادہ لوگوں کا یہی سوچنا ہے کہ بی جے پی کا محبوبہ مفتی کی مخلوط حکومت سے دستبرداری کا فیصلہ دراصل نیشنل پارٹی کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے جو 2019ء کے عام انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائی گئی ہے۔ یشونت سنہا کے ’کنسرنڈ سٹیزنس گروپ‘ (سی سی جی) کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بی جے پی نے جس انداز میں محبوبہ مفتی حکومت کو گرایا، اس کا وادی کی صورتحال سے شاید ہی کوئی تعلق ہے۔ بی جے پی کے تعلق سے ایسا گمان ہونے لگا تھا کہ وہ جموں و لداخ کے مقابل کشمیر کے مفاد میں کام کررہی ہے۔ 80 سالہ یشونت سنہا کے سی سی جی نے جموں و کشمیر میں سماج کے تمام گوشوں کے ساتھ غیررسمی بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔