واشنگٹن 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے اُمید ظاہر کی کہ اُس کے محکمہ قومی صیانت کی جانب سے بی جے پی کی جاسوسی کا ہندوستان کے ساتھ باہمی تعلقات پر منفی اثر مرتب نہیں ہوگا۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اِس سوال کے جواب میں کہ بی جے پی کی ایم ایس اے کی جانب سے جاسوسی پر ہندوستان نے سخت احتجاج درج کروایا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہمیں اُمید ہے کہ یقینا ایسا نہیں ہوا ہے۔ بی جے پی غیرملکی سیاسی پارٹیوں کی فہرست میں شامل تھی۔ اِس فہرست میں لبنان کی عمل، گولیویا کی براعظمی رابطہ کار برائے ونیزویلا، مصر کی اخوان المسلمین، مصر کی قومی نجات دہندہ محاذ اور پاکستان کی پیپلز پارٹی شامل تھے۔ جن کے بارے میں قومی محکمہ صیانت امریکہ نے جاسوسی کی تھی۔ جین ساکی نے کہاکہ ہم باہمی اور علاقائی مسائل پر مسلسل تبادلہ خیال کے منتظر ہیں۔ دورہ کے لئے دعوت نامہ روانہ کیا جاچکا ہے اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ موسم خزاں میں وزیراعظم ہند نریندر مودی دورہ کریں گے۔ امکان ہے کہ یہ دورہ ماہِ سپٹمبر میں ہوگا۔ جین ساکی نے کہاکہ امریکی سفارت کار اِس سلسلہ میں ہندوستانی عہدیداروں سے ملاقات کرچکے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ میں اِس بات کی توثیق کرسکتی ہوں کہ ہمارے سفارت خانہ کے سفارت کار وزارت خارجہ میں اِس مسئلہ پر اپنے ہندوستانی ہم منصبوں سے ملاقات کرچکے ہیں۔ تاہم اُنھوں نے کہاکہ یہ نجی تبادلہ خیال تھا جس کے مواد کا وہ انکشاف نہیں کرسکتیں۔ ہندوستان کا راست حوالہ دیئے بغیر اُنھوں نے کہاکہ امریکہ حکومت ہند سے دونوں ممالک کے درمیان اِس مسئلہ پر بحالی اعتماد کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کررہا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ 17 جنوری سے صدر امریکہ نے واضح کردیا تھا کہ اُنھوں نے قومی صیانتی ٹیم کو اور سراغ رسانی طبقہ کو ہدایت دی ہے کہ اپنے غیرملکی ہم منصبوں کے ساتھ گہری ہم آہنگی اور تعاون کے ساتھ کام کریں تاکہ بحالی اعتماد اقدامات میں پیشرفت ہوسکے۔ اُنھوں نے بی جے پی کا نام اُن عالمی سیاسی تنظیموں کی فہرست میں شامل ہونے کی توثیق سے گریز کیا جن کے بارے میں این ایس اے نے جاسوسی کی تھی۔ اُنھوں نے کہاکہ امریکہ حکومت ہند کو تیقن دے چکا ہے کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔ اُنھوں نے کہاکہ اُن کے پاس تفصیلات دستیاب نہیں ہیں جو صحافت کے سامنے پیش کی جاسکیں۔ وہ صرف اتنا کہہ سکتی ہیں کہ ہندوستان کے ساتھ امریکہ کی گہری اور وسیع شراکت داری ہے اور تمام اندیشوں کے بارے میں خانگی سفارتی ذرائع کے توسط سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اُنھوں نے اُمید ظاہر کی کہ یہ عمل اُمید ہے کہ شروع بھی ہوچکا ہے۔ جیسا کہ واضح اطلاعات سے پتہ چلتا ہے۔ اسلام آباد سے موصولہ اطلاع کے بموجب پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی این ایس اے کی جانب سے اُس کی جاسوسی کی مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیاکہ اِس مسئلہ پر سفارتی سطح پر بات چیت کی جائے۔ پیپلزپارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے جاسوسی کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاکہ امریکہ سے طمانیت طلب کی جائے کہ بین الاقوامی قانون کی ایسی سنگین خلاف ورزی کا اعادہ نہیں ہوگا۔