مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو کا اعتراف۔ تلنگانہ و اوڈیشہ میں پارٹی کو اقتدار ملنے کی امید کا اظہار
حیدرآباد 25 فبروری ( پی ٹی آئی ) مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے آج اعتراف کیا کہ برسر خدمت بی جے پی نوٹ بندی کے فوائد کو عوام تک پہونچانے میں ناکام رہی ہے ۔ نائیڈو نے یہاں پارٹی ورکرس کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک بات نوٹ کرنی چاہئے ۔ ہمارے پارٹی ورکرس کی کمزوری یہ ہے کہ ہم نوٹ بندی پر ہم ( بی جے پی ورکرس ) اس کے اصل بنیادی خیال کو عوام تک پہونچانے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں ہمیں اس بات سے اتفاق کرنا چاہئے لیکن ہمیں اس مسئلہ پر غیر متوقع گوشوں سے تائید ملی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے فیصلے کی کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں نے مخالفت شروع کردی تھی اس وقت لوگوں کو یہ احساس ہونا شروع ہوا کہ اس سارے عمل میں عوام کیلئے کچھ نہ کچھ بہتر ضرور ہے کیونکہ وہ مانتے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی ہمیشہ ہی اچھے کام کرتے ہیں۔ تلنگانہ بی جے پی کی جانب سے مہاراشٹرا بلدی انتخابات میں پارٹی کی کامیابی کا جشن منایا گیا ۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ تلنگانہ ‘ آندھرا پردیش اور بہار کے چیف منسٹروں نے حکومت کی جانب سے نوٹ بندی کے فیصلے کی تائید کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی جبکہ وہ جانتے ہی نہیں تھے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی سارے ہندوستان کی واحد مقبول پارٹی بن کر ابھر رہی ہے اور اس کے 11 کروڑ ارکان ہیں ۔ دوسری جانب کانگریس پارٹی اپنی بگڑتی ہوئی ساکھ کی وجہ سے صرف ایک علامتی پارٹی بن کر رہ گئی ہے ۔ مہاراشٹرا انتخابات کی مثال پیش کرتے ہوئے انہوں نے پارٹی کیڈر سے کہا کہ وہ تلنگانہ میں بھی ایسے نتائج کیلئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج بی جے پی کے جتنے ارکان ہیں اتنی تعداد دنیا میںکسی پارٹی کے پاس نہیں ہے ۔ ہم ملک میں بھی نمبر ایک ہیں۔ اسکے باوجود کئی مقامات اور اضلاع ایسے ہیںجہاں پارٹی کو اپنے پر پھیلانے کی ضرورت ہے ۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ بی جے پی اوڈیشہ اور تلنگانہ میں بھی برسر اقتدار جماعتوں کی اصل اپوزیشن جماعت بن کر ابھرے گی اور ہوسکتا ہے کہ یہاں وہ اقتدار پر بھی آجائے ۔ انہوں نے کہا کہ اوڈیشہ میں بی جے پی نے برسر اقتدار بیجو جنتادل کے ساتھ کسی اتحاد کے بغیر مقابلہ کیا تھا وہاںاس نے 9 ضلع پریشد نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے ۔ امکان ہے کہ وہ اوڈیشہ میں برسر اقتدار پارٹی کو سخت مزاحمت پیش کریگی اور اقتدار پر بھی فائز ہوسکتی ہے ۔