بی جے پی نفرت پھیلانے والی جماعت، سیکولرازم کیلئے خطرہ

سکندرآباد پارلیمانی کانگریس امیدوار انجن کمار یادو کا طوفانی دورہ، کانگریس کو ووٹ دینے کی اپیل

حیدرآباد 27 اپریل (سیاست نیوز) حلقہ لوک سبھا سکندرآباد کے کانگریس امیدوار مسٹر ایم انجن کمار یادو نے بی جے پی کو نفرت پھیلانے والی جماعت قرار دیتے ہوئے کہاکہ تلگودیشم پارٹی نے اقلیتوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپتے ہوئے سیکولرازم کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ حلقہ لوک سبھا سکندرآباد کے مختلف اسمبلی حلقوں میں طوفانی دورہ کرتے ہوئے کانگریس اور بی جے پی کی پالیسیوں، اُصول اور ایجنڈہ کے تعلق سے عوام کو واقف کروارہے ہیں۔ اُنھوں نے پہلی مرتبہ 2004 ء کے عام انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار دتاتریہ کو شکست دیتے ہوئے اپنی پہلی کامیابی درج کی تھی اور 2009 ء میں بھی عوام نے انھیں کامیاب بنایا تھا۔ 2014 ء کے عام انتخابات میں پھر ان کا مقابلہ بی جے پی کے امیدوار بنڈارو دتاتریہ سے ہے۔ 2004 ء میں بھی تلگودیشم کا بی جے پی سے اتحاد تھا۔ 2014 ء میں بھی اتحاد ہے۔ انجن کمار یادو عوام کے مقبول عام سیکولر قائد ہیں۔ انھوں نے اپنے ایم پی فنڈس کو اقلیتی بستیوں کی ترقی بہبود اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لئے خرچ کیا ہے جہاں ضرورت محسوس ہوئی وہاں اپنے جیب خاص سے بھی تعاون کیا ہے۔ مختلف علاقوں میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے انجن کمار یادو نے کہاکہ ان کی کارکردگی آئینہ کی طرح شفاف ہے۔ اُنھوں نے صرف ترقی کو اہمیت دی ہے۔ یہ نہیں دیکھا کہ اس سے کس کو فائدہ ہورہا ہے۔ بی جے پی ملک میں نفرت پھیلارہی ہے۔ انھوں نے دتاتریہ کو شکست دیتے ہوئے حلقہ سکندرآباد سے بی جے پی کا صفایا کردیا تھا۔ بی جے پی بستر مرگ پر پہونچ گئی تھی۔ صدر تلگودیشم پارٹی چندرابابو نائیڈو بی جے پی سے اتحاد کرتے ہوئے اس کو نئی زندگی دینے کی کوشش کررہے ہیں مگر وہ ہر کوشش کو ناکام بنادیں گے۔ اس لڑائی میں وہ تنہا نہیں ہیں۔ اقلیتیں بالخصوص مسلمان اور سیکولر نظریات رکھنے والے تمام عوام ان کے ساتھ ہیں۔ وہ پھر ایک بار 2004 ء کی 10 سال بعد تاریخ دہرائیں گے۔ مسلمانوں کے قتل کے الزامات کا سامنا کرنے والے نریندر مودی کو ہندوتوا طاقتیں وزیراعظم بنانے کی کوشش کررہی ہیں۔ اسی ایجنڈے کے تحت پروین توگاڑیہ ہندو آبادی والے علاقوں سے مسلمانوں کو باہر کرنے کی شرارت کررہے ہیں۔ بہار سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ نے نریندر مودی کو ووٹ نہ دینے والے مسلمانوں کو پاکستان چلے جانے کا مشورہ دیا۔ حلقہ لوک سبھا سکندرآباد سے انھیں بھاری اکثریت سے کامیاب بنانے پر مودی کیلئے وزیراعظم کی کرسی تک پہونچنے کے تمام راستے بند ہوسکتے ہیں۔ وہ حلقہ لوک سبھا سکندرآباد میں شامل رہنے والے 7 اسمبلی حلقوں کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ تمام حلقوں پر تلگودیشم ۔ بی جے پی امیدواروں کو شکست دیتے ہوئے کانگریس امیدواروں کو کامیاب بنائیں۔ اور سیکولرازم کو مزید مستحکم کریں۔ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ووٹ منقسم ہونے سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا۔ کانگریس نے علیحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دی ہے۔ علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل میں ٹی آر ایس کا کوئی رول نہیں ہے۔ بی جے پی نے راجیہ سبھا میں تلنگانہ بل کو روکنے کی ہرممکن کوشش کی تھی۔ تاہم سونیا گاندھی نے راہول گاندھی کو میدان میں اُتارتے ہوئے تمام رکاوٹوں کو دور کردیا ہے۔ کانگریس کی کامیابی ہی سیکولرازم کے استحکام کی ضمانت ہے۔ اقلیتوں کی ترقی کیلئے ریاست میں جتنے کام ہوئے ہیں اس کی ملک بھر میں کوئی مثال نہیں ملتی۔