بی جے پی محبوبہ مفتی کے اشارہ پر مسرور

نئی دہلی ۔ 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت کے بارے میں پی ڈی پی کی طرف سے مثبت اشاروں کے درمیان بی جے پی نے آج امید ظاہر کی کہ ایک دو یوم میں ان کی جانب سے باقاعدہ مذاکرات ہوں گے۔ بی جے پی نے کہا کہ وہ اس ریاست میں اگلی حکومت کا حصہ رہے گی کیونکہ عوامی خط اعتماد اس کے حق میں ہے اور ایسا کوئی بھی نظم و نسق جس میں وہ شامل نہ ہو اسے عوامی فیصلے کی خلاف ورزی سمجھا جائے گا۔ بی جے پی جنرل سکریٹری رام مادھو نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان ابتدائی رابطہ قائم ہوچکا ہے اور پی ڈی پی لیڈر محبوبہ مفتی کا بیان باقاعدہ بات چیت کو آگے بڑھانے میں معاون ہوگا۔ ’’ہم محبوبہ مفتی کے میڈیا کے ذریعہ اشارے کی قدر کرتے ہیں۔ ہمیں باقاعدہ مذاکرات کی شروعات کا انتظار ہے‘‘۔ جموں و کشمیر میں سینئر بی جے پی قائدین کا وفد گورنر این این ووہرہ سے کل ملاقات کرتے ہوئے ان کے ساتھ پارٹی کے تشکیل حکومت سے متعلق منصوبوں پر بات چیت کرے گا ۔

وادیٔ کشمیر میں پی ڈی پی اور جموں میں بی جے پی کو اکثریت ، عوامی فیصلہ کا احترام ، گورنر سے ملاقات کے بعدپی ڈی پی لیڈر کا بیان
پی ڈی پی لیڈر محبوبہ مفتی نے آج جموں و کشمیر کے گورنر این این ووہرا سے ملاقات کی اور یہ اشارہ دیا کہ ان کی پارٹی بی جے پی سے ہاتھ ملانے سے پس و پیش نہیں کرے گی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ انتخابی فیصلہ وزیراعظم کیلئے ایک موقع ہے جس کے ذریعہ وہ اٹل بہاری واجپائی کے ایجنڈہ کی تکمیل کرسکتے ہیں۔ گورنر ووہرا سے اپنی بات چیت کی تفصیلات کا انکشاف کئے بغیر کہا کہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں ایک منقسم لیکن فیصلہ کن خط اعتماد منظر عام پر آنے کے بعد گورنر سے ان کی ملاقات غیررسمی رہی۔ حکومت سازی کے مسئلہ پر مختلف سوالات پر انہوں نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ پی ڈی پی محض تشکیل حکومت کیلئے کسی نہ کسی طرح اکثریت حاصل کرلینے کو ترجیح نہیں دی، جو بھی حکومت تشکیل پائے گی، اس کو عوامی فیصلہ کا احترام کرنا چاہئے اور مصالحت کے اُصولوں کی پابندی کرنا چاہئے۔

محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ’’جب تک ان اصولوں کی پابندی نہیں کی جائے گی، کوئی بھی حکومت کا قیام فائدہ مند نہیں ہوگا‘‘۔ محبوبہ مفتی نے جن کی پارٹی کو 87 رکنی اسمبلی میں 28 نشستیں حاصل ہوئی ہیں، کہا کہ عوامی فیصلہ قومی قیادت ، خواہ وہ کانگریس ہو کہ این ڈی اے ایک چیلنج اور ایک موقع بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’این ڈی اے کیلئے یہ بھاری ذمہ داری ہے، مودی کیلئے یہ ایک بھاری ذمہ داری ہے، نہرو کے دور جموں و کشمیر ہر وزیراعظم کیلئے سب سے بڑا چیلنج رہا ہے‘‘۔ترقی کیلئے مودی کے خواب اور بیروزگاری کے مسئلہ کی یکسوئی کا حوالہ دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس وقت تک ترقی ممکن نہیں ہوگی تاوقتیکہ متعلقہ زمین پر مکمل امن بحال نہ ہوجائے۔ اس ضمن میں انہوں نے وزیراعظم کے بیان کا حوالہ دیا اور کہا کہ واجپائی جی کے سیاسی عمل کو آگے بڑھائے بغیر یہ ممکن نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں امن کیلئے واجپائی نے سیاسی عمل کا آغاز کیا تھا ۔ واجپائی جی نے حریت کیساتھ بات چیت شروع کی تھی۔ انہوں نے پاکستان کیساتھ اس وقت مذاکرات کا آغاز کیا جب ایل کے اڈوانی نائب وزیراعظم تھے۔ ہمیں فراخدلانہ اقتصادی پیاکیج ملا تھا ۔ یو پی اے نے بھی اس سلسلے کو کچھ وقت تک جاری رکھا اور بعدازاں روک دیا۔ پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ ’’یہ بی جے پی ، نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی بات نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ مصالحت کیلئے پی ڈی پی کے ایجنڈہ سے تعلق رکھتا ہے اور اگر قومی قیادت اس موقع پر آگے بڑھتی ہے اور عوامی فیصلہ کو آگے بڑھاتی ہے تو اس صورت میں تشکیل حکومت محض 15 منٹ کی بات ہوگی‘‘۔محبوبہ نے کہا کہ پی ڈی پی کو وادی کشمیر اور بی جے پی کو جموں میں اکثریت ملی ہے اور دونوں علاقوں کے عوام کے فیصلہ کا احترام کیا جانا چاہئے۔