اقلیتوں کیلئے سب پلان ، اقامتی اسکولوں کی تعداد میں اضافہ، جماعت اسلامی کے قائدین سے ملاقات
حیدرآباد ۔ یکم اکتوبر (سیاست نیوز) کارگزار چیف منسٹر اور ٹی آر ایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے واضح کیا کہ بی جے پی سے مستقبل میں کسی بھی انتخابی مفاہمت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس سیکولرازم پر مکمل ایقان رکھتی ہے اور اس نے کبھی بھی بی جے پی سے مفاہمت نہیں کی۔ مجوزہ اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی سے مفاہمت سے متعلق اطلاعات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں بی جے پی کا موقف انتہائی کمزور ہے اور موجودہ ارکان اسمبلی کا دوبارہ منتخب ہونا آسان نہیں۔ کے سی آر آج اپنی سرکاری قیامگاہ پرگتی بھون میں جماعت اسلامی ہند تلنگانہ و اڈیشہ کے 8 رکنی وفد سے بات چیت کر رہے تھے۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے اس ملاقات کا اہتمام کیا تھا۔ کے سی آر نے تقریباً 4 گھنٹے تک جماعت اسلامی کے قائدین سے قومی اور ریاستی مسائل پر بات چیت کی ۔ کے سی آر نے آئندہ بجٹ میں اقلیتوں کیلئے علحدہ سب پلان کی گنجائش فراہم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ بجٹ کے مکمل خرچ کو یقینی بنانے اور اسکیمات پر عمل آوری کا جائزہ لینے کیلئے بااختیار کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ہر دو ماہ میں جائزہ اجلاس منعقد کرے گی ۔ انہوں نے اقلیتوں کیلئے اقامتی اسکولوں کی تعداد میں اضافہ کرنے اور جونیئر اور ڈگری کالج کی سطح پر اقلیتوں کیلئے اقامتی اسکولس کے قیام کا وعدہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اقامتی کالجس میں طلبہ کو پیشہ ورانہ کورسیس کی ٹریننگ دی جائے گی۔ کے سی آر نے جماعت اسلامی کی جانب سے پیش کردہ منشور کے اہم نکات کو قبول کرنے کا تیقن دیا اور کہا کہ اقامتی اسکولوں کے اساتذہ کیلئے اردو بحیثیت سیکنڈ لینگویج لازمی قرار دیا جائے گا ۔ انہوں نے عربی اور اخلاقیات کی تعلیم کیلئے علحدہ اساتذہ کے تقررات کے تیقن دیا ۔ بی جے پی سے روابط مسئلہ پر کے سی آر نے کہا کہ ریاست کی ترقی کے لئے مرکز کا تعاون ضروری ہے اور انہوں نے ریاست کے پراجکٹس اور فنڈس کے لئے نریندر مودی سے وزیراعظم کی حیثیت سے ملاقات کی ۔ انہوں نے شریعت میں مداخلت اور یکساں سیول کوڈ کے نفاذ جیسے اقدامات کی صورت میں مرکز کے فیصلہ کی مخالفت کرنے کا تیقن دیا اور کہا کہ مسلم پرسنل لا کا بہر صورت تحفظ ہونا چاہئے ۔ بات چیت کے دوران چیف منسٹر نے کانگریس اور تلگو دیشم میں اتحاد پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ مخالف تلنگانہ پارٹی سے اتحاد کیا گیا ہے ۔ کے سی آر نے سرکاری اداروں میں مسلمانوں کو مناسب نمائندگی، کارپوریشنوں میں نامزدگی اور بنیادی سطح پر پنچایت راج اداروں میں شمولیت کا تیقن دیا ۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کے مطابق جماعت اسلامی کے وفد نے ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی کی ستائش کی اور آئندہ انتخابات میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے حکومت کی مختلف اسکیمات کی ستائش کی جن میں اقامتی اسکولوں کا قیام اور شادی مبارک شامل ہے۔ اقلیتی بجٹ کو 2000 کروڑ کرنے کا جماعت اسلامی نے خیرمقدم کیا۔ وفد نے کہا کہ محض چار سال کے اقتدار میں ٹی آر ایس حکومت نے جو کارنامے انجام دیئے ہیں ، وہ گزشتہ 65 برس میں دوسری حکومتوں نے انجام نہیں دیئے ۔ وفد نے ٹی آر ایس کی حمایت میں شعور بیداری مہم چلانے کا تیقن دیا اور عوام سے ٹی آر ایس کو انتخابات میں کامیاب بنانے کی اپیل کی ۔ دوسری طرف امیر جماعت اسلامی تلنگانہ و اڈیشہ حامد محمد خاں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے انتخابات میں کسی بھی پارٹی کی تائید کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ہے۔ حلقہ کی شوریٰ نے مختلف جماعتوں سے ملاقات کیلئے 8 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اور اس کمیٹی نے ٹی آر ایس اور مجلس کے قائدین سے ملاقات کی ہے۔ کانگریس ، تلگو دیشم اور تلنگانہ جنا سمیتی پر مشتمل متحدہ محاذ کے قائدین سے بھی ملاقات کرتے ہوئے منشور پیش کیا جائے گا ۔ یہ کمیٹی اپنی رپورٹ حلقہ کی شوریٰ کو پیش کرے گی جو کسی ایک پارٹی کی تائید کے حق میں فیصلہ کرے گی ۔ اس فیصلہ کو مرکزی شوریٰ کو روانہ کیا جائے گا جس کی منظوری کے بعد ہی تائید کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔ چیف منسٹر سے ملاقات کرنے والوں میں جناب حامد محمد خاں کے علاوہ جناب سید عبدالباسط انور ، ملک معتصم خاں ، ایم این بیگ زاہد ، عبدالجبار صدیقی ، صادق احمد ، محمد اظہرالدین اور خالد مبشرالظفر شامل تھے۔