وزیراعظم نریندر مودی پر ترقی کے وعدہ سے منحرف ہونے اور عوام کی توہین کرنے کا الزام ، آسام میں انتخابی ریالی سے صدر کانگریس کا خطاب
سیوساگر 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) آسام میں بی جے پی زیرقیادت اتحاد کو فرقہ پرست اور انتشار پسند ٹولے قرار دیتے ہوئے صدر کانگریس سونیا گاندھی نے کہاکہ یہ اتحاد فرقہ پرست اور انتشار پسند ہے۔ آسام میں بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے والی پارٹیاں ایک خطرناک قوت بن کر اُبھرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ انھوں نے وزیراعظم نریندر مودی پر الزام عائد کیاکہ وہ ریاست آسام کے عوام کی توہین کررہے ہیں اور ترقی کے وعدہ سے منحرف ہوچکے ہیں۔ صدر کانگریس نے یہ بھی کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی نے ایک چائے بیچنے والے کا آسام کے ساتھ گہرا رشتہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے جس طرح کی لفاظی کی ہے اور قبائیلی کی حیثیت سے چائے کے باغات میں کام کرنے والوں کو اپنا ساتھی قرار دیا ہے تو یہ صرف مودی کی شعبدہ بازی ہے۔ ان سے یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ آخر ان کے اچھے دن کب آئیں گے۔ ان اچھے دن کے نعروں سے ہی مودی کو 2014 ء لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ انھوں نے کہاکہ مودی نے یہاں کے عوام کی مسلسل توہین کی ہے۔
شمال مشرقی ریاستوں کے عوام کی بھی بی جے پی نے کہا ہیکہ اس ریاست کا مختلف کلچر خطرناک ہے۔ اگر بی جے پی، اے جے پی، پی پی ایف نے مل کر اتحادی حکومت تشکیل دے تو پھر امن اور ترقی کا دور خواب بن جائے گا۔ آسام میں خوشحالی، امن، ترقی کو ترون گوگوئی کی 15 سال کی حکومت میں یقینی بنایا گیا ہے۔ اب ریاست کی ترقی و خوشحالی کو ان فرقہ پرستوں سے خطرہ ہے۔ آسام میں امن و خوشحالی لانے میں کانگریس کی خدمات کا حوالہ دیتے ہوئے سونیا گاندھی نے سوال کیاکہ آخر یہ لوگ کانگریس پارٹی کی مخالفت کیوں کررہے ہیں اور اس کے ورکرس پر حملے کررہے ہیں۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ کانگریس کی مضبوط نمائندگی سے پریشان ہیں۔ آسام میں اس وقت اجتماعی ثقافت و کلچر کا دور دورہ ہے۔ اب یہاں فرقہ پرستوں اور دیگر انتشار پسند طاقتوں کا بول بالا ہوگا تو ترقی رُک جائے گی۔ کانگریس کو ان طاقتوں کا سختی سے مقابلہ کرنے والی ایک مضبوط پارٹی قرار دیتے ہوئے سونیا گاندھی نے زور دے کر کہاکہ یہ کانگریس ہی ہے
جو آسام کے سماج کے ہر طبقہ کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ لوگ جانتے ہیں کہ آسام میں 15 سال کی گوگوئی حکمرانی میں کس حد تک ترقی و خوشحالی آئی تھی۔ جب یہ لوگ اقتدار حاصل کریں گے تو اس کے دور میں انارکی پھیل جائے گی اور ریاست میں انتہا پسندی کا بول بالا ہوجائے گا۔ اگر ایسے لوگ حکومت بنائیں گے تو یہاں امن و ترقی کا دور ختم ہوجائے گا۔ بی جے پی کی حلیف پارٹی نے آسام میں دو مرتبہ اقتدار حاصل کیا تھا۔ سونیا گاندھی نے الزام عائد کیاکہ چیف منسٹر آسام نے ریاست کی ترقی کے لئے کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ آسام کے چیف منسٹر کی ترقیاتی پالیسیوں کو بہار میں نتیش کمار حکومت نے بھی اختیار کیا ہے۔ اس لئے آج بہار کے عوام نے مودی کو ٹھکرادیا۔ صدر کانگریس نے بی جے پی پر ہر زاویئے سے تنقید کی اور کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ لوگ اپنا ذہن کھلا رکھیں۔ آسام انتخابات کے تعلق سے ماہرین پیش قیاسی نے بتایا کہ 15 سال کی کانگریس حکومت کو مخالف حکمرانی کی لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔