بی جے پی زیراقتدار چھتیس گڑھ میں ملک کا سب سے بڑا چاول اسکام

نئی دہلی 4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے آج چیف منسٹر چھتیس گڑھ رمن سنگھ سے مطالبہ کیا کہ ریاست میں 36,000 کروڑ روپئے کے چاول اسکام کے پیش نظر استعفیٰ دیں اور بتایا کہ یہ ملک میں سب سے بڑا عوامی تقسیم نظام کا کرپشن اسکام ہے۔ سینئر پارٹی ترجمان اجئے ماکن نے بتایا کہ حقائق کے پتہ چلانے کا واحد راستہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے اور آزادانہ و منصفانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کے لئے چیف منسٹر رمن سنگھ فی الفور استعفیٰ دیدیں۔ وہ آج چھتیس گڑھ پردیش کانگریس سربراہ بھوپیش بھگیل اور ریاستی سی ایل پی لیڈر ٹی ایس سنگھ دیو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے مخاطب تھے۔ اجئے ماکن نے یہ ادعا کیاکہ ریاست میں بی جے پی کے 11 سالہ حکومت کے دوران یہ چاول اسکام کیا گیا جبکہ دھان اور دیگر غذائی اجناس کی خریداری کیلئے سرکاری خزانہ سے 1.5 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر نے چاول اسکام کو ایک تیل کا کنواں بنادیا تھا

جس میں راشن کی دوکانات کے مالکین، عوامی نمائندے، سرکاری عہدیداروں نے بطور کمیشن کروڑہا روپئے حاصل کئے۔ انھوں نے بتایا کہ اس طرح کرپشن دیگر اشیاء نمک، دال، کیروسین اور گیہوں کی خریداری میں کیا گیا۔ جس کے لئے ریاستی سیول سپلائز کارپوریشن ذمہ دار ہے۔ کانگریس لیڈر نے بتایا کہ اینٹی کرپشن بیورو نے سیول سپلائز کارپوریشن کے 31 دفاتر پر دھاوے کرکے چالان پیش کیا ہے لیکن چیف منسٹر کو اسکام سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے یہ اشک شوئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اے سی بی دھاوؤں کے دوران ایک ملزم کی تحویل سے برآمد ڈائری میں چیف منسٹر، ان کی اہلیہ اور ہمشیرہ نسبتی کے نام پائے گئے۔ ایک اور ڈائری انٹری کا تذکرہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ رمن سنگھ نے بی جے پی ہیڈکوارٹر نئی دہلی اور آر ایس ایس آفس ناگپور کو بالترتیب 16 کروڑ روپئے کا عطیہ روانہ کیا ہے۔ انھوں نے ان تنظیموں سے وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔

کانگریس لیڈر نے مزید بتایا کہ اے سی بی نے جن دستاویزات کو ضبط کیا ہے ان میں چیف منسٹر کی ہمشیرہ نسبتی اور ان کے پرنسپل سکریٹری اور او ایس ڈی کے نام اور پتے پائے گئے۔
مدارس فیصلہ پر احتجاج، چیف منسٹر فرنویس کا پتلا نذر آتش
تھانے ، 4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) حکومت مہاراشٹرا کے صرف مذہبی تعلیم والے مدرسوں کو غیرمسلمہ قرار دینے کے فیصلے کے خلاف یہاں کی مسلم بستی ’ممبرا‘ کے متعدد مکینوں نے چیف منسٹر دیویندر فرنویس کے پتلے نذرآتش کئے۔ امرت نگر کی اقلیتی برادری کے ارکان نے ریاستی حکومت کے فیصلے پر گزشتہ روز احتجاج کیا جبکہ ضلع کے مقامی سرپرست وزیر ایکناتھ شنڈے نے اپیل کی کہ ’اسکول ترک کرچکے‘ طلبہ کی شناخت کیلئے سروے میں حکام سے تعاون کریں، جو آج منعقد ہوا۔ ممبرا کے احتجاج میں این سی پی لیڈر اور ایم ایل اے جتندر آہواد بھی شامل ہوئے اور حکومتی فیصلہ آر ایس ایس کے زیراثر ہونے کا الزام عائد کیا۔