بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں ظلم و زیادتیوں سے نکسلائٹس تحریک کے احیاء کا امکان

چھتیس گڑھ ، مدھیہ پردیش ، ہریانہ ، اترپردیش ، راجستھان ، مہاراشٹرا میں مسلمانوں ، دلتوں اور کسان مزدوروں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے واقعات تشویشناک
حیدرآباد ۔ 27 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : بی جے پی ریاستوں میں ظلم و زیادتی کا شکار عوام کیا اب کسی اور جانب دیکھ رہے ہیں ؟ تشدد مار پیٹ قتل و غنڈہ گردی لوٹ مار کا شکار بے سہارا عوام اب نکسل ازم کے نشانے پر تو نہیں ؟ کیا ملک میں ماویسٹ قیادت ظلم کا شکار عوام کو اپنے ساتھ کرنا چاہتی ہے ۔ ظلم و زیادتی آمریت جارحیت اور اعلیٰ ذات طبقہ کے دبدبے کے خلاف جاری ماویسٹ تحریک اب ملک کے مختلف حصوں میں زور پکڑتی نظر آرہی ہے ! حالیہ واقعات اور اس کے بعد رونما ہوئے حالات سے ملک میں بے چینی تو پائی جاتی ہے لیکن یہ حالات نکسلائٹ کے لیے کافی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں اور ایسا ہوتا نظر آرہا ہے ۔ بی جے پی زیر اقتدار چھتیس گرھ ریاست ہو یا پھر مدھیہ پردیش ، ہریانہ ہو یا پھر اترپردیش ، راجستھان ہو یا مہاراشٹرا ان ریاستوں میں دلت اور مسلم طبقہ کسان مزدور کے علاوہ روزی کے سلسلہ میں ظلم و زیادتی کا شکار ہورہا ہے ۔ مدھیہ پردیش میں کسان حکومت کی گولی سے پریشان ہیں تو مسلمان جانوروں کی بولی سے پریشان ہیں اور انہیں ریاستوں کے سرحدی علاقوں میں ماویسٹوں کی سرگرمیاں ان دنوں کافی حد تک اضافہ کا سبب بن گئی ہیں ۔ ماویسٹ کے دیہاتوں میں لگائے جارہے اپنی تحریک کے پوسٹرس ہوں یا پھر کسی ذرائع سے جاری کردہ اپنے بیانات ہوں ۔ مظلوم عوام سے اپیل کررہے ہیں کہ ظلم کا جواب دینا سیکھیں اور ظلم کو ختم نہیں کیا جاتا ہے تو وہ مظلوم کو ہی ختم کردے گا اور متاثرہ طبقات کے نوجوانوں کو بھی ایک پیغام دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ آیا وہ اپنے سماج اور طبقہ کے لیے انصاف کو یقینی بنائیں ۔ ایجنسی علاقوں میں پائے جانے والے عوام اور ایسی آبادی جو نا انصافی ظلم و زیادتی کا بہت زیادہ شکار ہے اور تنگ نظری سے اس کی زندگی اجیران بنانے کی کوشش جاری ہے ۔ ایسے طبقات کی نوجوان نسل کو نکسلائٹ استعمال کرسکتے ہیں ۔ ریاست آندھرا پردیش اور تلنگانہ پر محیط نلاملا فاریسٹ سے نکسلائٹ کے اثر کو ختم کرنے کے بعد اب تمام ایجنسی علاقوں میں پولیس نے اپنی گرفت بنالی ہے تاہم ایسی ریاستوں میں اپنی تحریک کے وسعت کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ ماہرین کے مطابق نکسلائٹس کی حالیہ سرگرمیاں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ آیا اب نکسلائٹ تحریک جنگلاتی اور دیہی علاقوں کے علاوہ شہری علاقوں میں بھی سرگرم ہونے کی حکمت عملی اختیار کرلیا ہے ۔ ماویسٹوں کی ان سرگرمیوں سے سیکوریٹی فورسیس اور انتظامیہ میں کافی بے چینی پائی جاتی ہے اور وہ اس حکمت عملی میں جٹ گئی ہے کہ کس طرح ماویسٹوں کی سرگرمیوں کو روکا جائے ۔۔