بی جے پی اقتدار میں فرقہ واریت کا عروج

صرف کانگریس ہندوتوا طاقتوں سے مقابلہ کی اہل : محمد علی شبیر
حیدرآباد /27 جنوری (سیاست نیوز) نائب صدر تلنگانہ کانگریس محمد علی شبیر نے بشمول بی جے پی ہندوتوا طاقتوں کی جانب سے ملک کو زعفرانی رنگ میں تبدیل کرنے کا الزام عائد کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بی جے پی دور حکومت میں آر ایس ایس اور وشوا ہندو پریشد کے ناپاک عزائم بلند ہو گئے ہیں اور ہندوتوا طاقتیں اپنے خفیہ ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں، تاہم کانگریس ان کے ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ انھوں نے احمد آباد میونسپل کارپوریشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 19 جنوری کو احکامات جاری کرکے تمام 450 اسکولس بشمول 64 اردو میڈیم اسکولس میں ’سرسوتی وندنا‘ پڑھنے کو لازمی قرار دیا گیا، جب کہ ان اسکولوں میں تقریباً 16 ہزار مسلم بچے زیر تعلیم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر اور جمہوری ملک ہے، لہذا سرسوتی وندنا کو لازمی قرار دینا اسلام اور دیگر مذاہب میں راست مداخلت تصور کیا جائے گا، جس کی کانگریس مذمت کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ قطب مینار کو ’وشنو استھمبا‘ قرار دے کر سمودرا گپتا کی جانب سے تعمیر کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اور اس جھوٹ پر مبنی تاریخ کی ٹیلی ویژن پر تشہیر کی جا رہی ہے۔ محمد علی شبیر نے سکھشا نیتی آیوگ کو منظوری دینے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ تاریخ کو مسخ کرکے گاندھی جی کے قاتل کو قومی ہیرو بنایا جا رہا ہے۔ بی جے پی حکومت نے کرسمس کے موقع پر 25 دسمبر کو ’’گڈ گورنس‘‘ کا اعلان کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس دور میں مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والوں کی خدمات سے استفادہ کیا گیا تھا، لیکن بی جے پی فرقہ پرست ذہنیت کے حامل افراد کی خدمات سے استفادہ کر رہی ہے اور 2015 سے تعلیمی نصاب میں تبدیلی کی سازش رچ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوتوا کو فروغ دینے بشمول اٹل بہاری واجپائی ہندو مہاسبھا کے بانی مدن موہن مالویہ کو بھارت رتن ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لہذا اب وہ دن دور نہیں ہے جب مرکزی حکومت گاندھی جی کے قاتل کو بھی بھارت رتن ایوارڈ سے نوازے گی۔