بیوی کی موجودگی میں خالہ سے عقد اور اس کا نفقہ

حضرت مولانا مفتی محمد عظیم الدین ، صدر مفتی جامعہ نظامیہ

سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے ہندہ سے نکاح کرنے کے بعد اس کو اپنے نکاح میں رکھتے ہوئے ہندہ کی سگی خالہ خالدہ سے نکاح کیا اور دونوں کے درمیان صحبت بھی ہوئی۔
ایسی صورت میں شرعًا کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب :صورت مسئول عنہا میں زید نے ہندہ کو اپنے نکاح میں رکھتے ہوئے لا علمی میں اس کی سگی خالہ خالدہ سے جو نکاح کیا ہے وہ شرعًا فاسد ہے، نکاح فاسد ہے معلوم ہونے کے بعد دونوں {زید اور خالدہ} میں سے کسی ایک کا دوسرے کی موجودگی یا عدم موجودگی میں ’’میں تمہیں چھوڑدیا‘‘ کہنے سے دونوں میں تفریق ہوجائیگی اور خالدہ اپنے مہر مقررہ و مہر مثل {خاندانی مہر} میں جو بھی کم ہو اس کے پانیکی حقدار ہوگی۔ اور جب تک خالدہ کی عدت تین حیض ختم نہ ہو زید ہندہ سے صحبت نہ کرے۔ فتاوی عالمگیری جلد اول ص ۲۷۷ جمع بین ذوات المحارم میں ہے: فلا یجوز الجمع بین المرأۃ وعمتھا نسبا أو رضاعا وخالتھا کذلک ونحوھا … وان تزوجھما فی عقدتین فنکاح الأخیرۃ فاسد ویجب علیہ أن یفارقھا ولو علم القاضی بذلک یفرق بینھما، فان فارقھا قبل الدخول لا یثبت شیٔ من الأحکام وان فارقھا بعد الدخول فلھا المھر ویجب الأقل من المسمی ومن مھر المثل وعلیھا العدۃ ویثبت النسب ویعتزل عن امرأتہ حتی تنقضی عدۃ أختھا کذا فی محیط السرخسی۔ اور درمختار برحاشیہ ردالمحتار جلد ۲ ص ۳۸۱ میں ہے : {و} یثبت {لکل واحد منھما فسخہ ولو بغیر محضر عن صاحبہ دخل بھا اولَا} فی الأصح خروجا عن المعصیۃ … {و تجب العدۃ بعد الوط ء من وقت التفریق} او متارکۃ الزوج ۔ زید پر خالدہ کا نفقہ واجب نہیں ۔ فتاوی عالمگیری جلد اول باب النفقات ص ۵۴۷ میں ہے : قال ولا نفقۃ فی النکاح الفاسد ولا فی العدۃ منہ

عمر قیدکی سزا سے نکاح نہیں ٹوٹتا
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ معلوم کرنا یہ ہیکہ اگرکسی شخص کو عمر قید کی سزا ہوجائے تو کیا رشتہ نکاح باقی رہتا ہے یا نہیں اور اگر اس کی بیوی دوسرا نکاح کرنا چاہے تو شریعت میں اس کاکیا طریقہ ہے۔
جواب : صورت مسئول عنہا میں شریعت اسلامی میں جب ایک مرتبہ نکاح منعقد ہوتاہے تو بیوی اپنے شوہر کی زوجیت سے کبھی خارج نہیں ہوتی تا وقت یہ کہ شوہر اس کو طلاق دے یا وہ بیوی کی درخواست خلع قبول کرے یا مرجائے۔
مذکورہ سوال میں عمر قید کی سزا سے رشتۂ نکاح ختم نہیں ہوتا ‘ بیوی کو چاہئے کہ وہ عمر قید کی سزا کاٹنے والے شوہر سے طلاق یا خلع کا مطالبہ کرے اور بعد طلاق یا خلع، عدت گزرنے کے بعد وہ دوسرا نکاح کرسکتی ہے ۔اس کی اور ایک صورت یہ ہیکہ وہ اپنی مجبوریات ظاہر کرکے مسلم حاکم عدالت کے پاس فسخ نکاح کی درخواست پیش کرے اگر حاکم عدالت اس کا نکاح فسخ کردے تو اس کا نکاح فسخ ہوجائے گا اور وہ دوسرا نکاح کرسکتی ہے ۔ انقطاع زوجیت و انقضاء عدت کے بغیر دوسرے شخص سے نکاح کرنا شرعاً حرام ہے۔ رد المحتار ج ۲ ص ۶۲۳، باب العدۃ میں البحر الرائق سے منقول ہے: أما نکاح منکوحۃ الغیر و معتدتہ …… لانہ لم یقل أحد بجوازہ فلم ینعقد اصلا۔ عالمگیری جلد ۱ ص ۲۸۰ میں ہے ’’لَایجوز للرجل أن یتزوج زوجۃ غیرہ ۔
فقط واﷲ أعلم