مستقبل میں کئی مسائل کا سامنا ممکن ، بین الاقوامی سطح تک خدشات
حیدرآباد 25 جنوری (سیاست نیوز) آدھار کارڈ کی تفصیلات تک خفیہ ایجنسیوں و اداروں کی رسائی کے علاوہ محکمہ انٹلی جنس کی رسائی شہریوں کے لئے حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے لیکن حکومت کی جانب سے عائد کئے جانے والے شرائط سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت خانگی ٹیلی کام کمپنیوں کے علاوہ عوام سے جڑے اداروں تک بھی مکمل تفصیلات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ بینک، ٹیلی کام کمپنیز کے علاوہ دیگر اداروں کی جانب سے آدھار کے ذریعہ ہندوستانی شہریوں کی تمام تفصیلات تک رسائی حاصل ہونے کے سبب مستقبل میں کئی مسائل پیدا ہونے کے خدشات بین الاقوامی سطح پر ظاہر کئے جانے لگے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ آدھار کے موجودہ سکیورٹی نظام کے مطابق بین الاقوامی ٹراویل اداروں کو بھی یہ تفصیلات حاصل ہوسکتی ہیں اور ہندوستانی شہریوں کے لئے محفوظ تصور نہیں کیا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت ہند کی جانب سے آدھار کو مزید محفوظ بنانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن موجودہ تفصیلات کے متعلق جو اطلاعات منظر عام پر آرہی ہیں وہ بھی ہندوستانی شہریوں اور آدھار رکھنے والوں کے لئے نقصان کا سبب ثابت ہوسکتی ہے۔ ٹیلی کام اداروں کے علاوہ بینکوں کی جانب سے آدھار کارڈ کی طلبی اور تفصیلات کے اندراج کے لئے مکمل تفصیلات تک رسائی کے سبب دشواریاں پیدا ہونے لگی ہیں۔ حکومت کی جانب سے یہ استدلال پیش کیا جارہا ہے کہ تمام اسکیمات کو آدھار سے مربوط کرتے ہوئے اسکیمات میں ہونے والی دھاندلیوں کے خاتمہ کو یقینی بنایا جارہا تھا جبکہ ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے آدھار کی تفصیلات کا غلط استعمال کئے جانے کی بھی شکایات موصول ہونے لگی ہیں۔ اسی طرح عوام میں اس بات کا خوف پیدا ہونے لگا ہے کہ آدھار کارڈ میں موجود اُن کی تفصیلات کا غلط استعمال ہونے کی صورت میں اُن کے بینک کھاتے بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔ ہندوستان میں جاری کئے جانے والے ان آدھار کارڈس کی تفصیلات تک خانگی کمپنیوں کی رسائی کے بعد عالمی سطح پر آدھار کارڈ کی سکیورٹی انتہائی حساس مسئلہ بن چکی ہے اور اس مسئلہ پر عالمی ذرائع ابلاغ میں بھی مباحث کئے جانے لگے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ آدھار کارڈ ہندوستانی شہریوں کے لئے سوشل سکیورٹی کارڈ کے طور پر استعمال کیا جائے گا جبکہ امریکہ یا دیگر ممالک میں استعمال کئے جانے والے سوشل سکیورٹی کارڈ کی تفصیلات تک کسی بھی خانگی کمپنی تو دور بلکہ سرکاری محکمہ جات کو بھی سوشل سکیورٹی کارڈ کی مکمل تفصیلات تک رسائی حاصل نہیں ہوسکتی۔ اِسی لئے آدھار کارڈ کو سوشل سکیورٹی کارڈ کے مماثل قرار دیا جانا درست نہیں ہے۔ عالمی سطح پر ان مباحث کے بعد حکومت کی جانب سے آدھار کارڈ کی محدود تفصیلات کی اجرائی پر بھی غور کیا جارہا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اب اِس سلسلہ میں تفصیلات تک رسائی کے متعلق فیصلہ کرنے میں کافی تاخیر ہوچکی ہے۔