سرکاری ویب سائیٹ میں نقائص کے سبب دشواریاں،درخواستوں کی خانہ پری اور قبولیت کیلئے گھنٹوں انتظار سے مشکلات
حیدرآباد۔/21جولائی، ( سیاست نیوز) اقلیتی طلبہ کیلئے بیرونی ممالک کی یونیورسٹی میں تعلیم کے حصول کے سلسلہ میں حکومت کی امدادی اسکیم سے استفادہ کیلئے طلبہ میں کافی جوش و خروش دیکھا جارہا ہے تاہم درخواستوں کے ادخال کے سلسلہ میں سرکاری ویب سائیٹ میں نقائص کے سبب طلبہ کو دشواریوں کا سامنا ہے۔ 18جولائی سے درخواستوں کے ادخال کا آغاز ہوا اور آخری تاریخ یکم اگسٹ ہے۔ کئی طلبہ اور ان کے سرپرستوں نے شکایت کی کہ حکومت نے جس ویب سائٹ پر درخواستوں کے ادخال کی ہدایت دی ہے وہ ویب سائٹ اقلیتوں سے متعلق اسکیم کیلئے مخصوص نہیں ہے بلکہ وہ درج فہرست اقوام و قبائیل کے طلبہ سے متعلق اسکیم کی ویب سائٹ ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسی ویب سائٹ پر اقلیتی طلبہ کو بھی درخواستیں داخل کرنی چاہیئے۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا حکومت کی جانب سے اعلان کردہ ’’ چیف منسٹرس اوورسیز اسکالر شپ اسکیم فار میناریٹیز‘‘ کے نام سے علحدہ ویب سائٹ کا آغاز کیا جاتا لیکن اس کی عدم موجودگی کے باعث طلبہ اُلجھن کا شکار ہیں۔ کئی طلبہ نے شکایت کی کہ تمام درکار تفصیلات کی خانہ پُری کے باوجود ویب سائٹ پر درخواستیں قبول نہیں کی جارہی ہیں اور ویب سائٹ میں خرابی کا اشارہ مل رہا ہے۔ اس طرح ایک، ایک طالب علم کو درخواست کی خانہ پُری اور اس کی قبولیت کیلئے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ عہدیداروں کو اس جانب فوری توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔ روز نامہ ’سیاست‘ نے اس اسکیم سے استفادہ کے خواہشمند طلبہ کیلئے خصوصی کاؤنٹر قائم کیا جہاں آن لائن درخواستوں کے ادخال کی سہولت فراہم کی گئی۔ آج دن بھر میں صرف 5درخواستیں ویب سائٹ پر قبول کی گئیں جبکہ دیگر درخواستوں کو ویب سائٹ میں خرابی کے باعث قبول نہیں کیا گیا۔ کئی طلبہ نے شکایت کی کہ ویب سائٹ کارکرد نہیں ہے لہذا وہ آن لائن درخواست داخل کرنے سے قاصر ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت محکمہ اقلیتی بہبود میں خصوصی کاؤنٹر قائم کرتے ہوئے طلبہ سے تحریری درخواست اور اسنادات کی زیراکس کاپیاں حاصل کرلیں اور بعد میں اپنے اسٹاف کے ذریعہ اسے آن لائن کرلیا جائے۔ تحریری درخواستوں کو قبول کرتے ہوئے انہیں سلیکشن پراسیس میں شامل کیا جانا چاہیئے۔ چونکہ درخواستوں کے ادخال کیلئے ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے لہذا طلبہ اس اسکیم سے استفادہ کے بارے میں بے چین ہیں۔ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کو چاہیئے کہ فوری اس جانب توجہ مرکوز کریں اور خصوصی کاؤنٹر قائم کرتے ہوئے تحریری درخواستوں کو قبول کرنے کا انتظام کریں۔ حکومت کے الاٹ کردہ بجٹ 25کروڑ روپئے کے حساب سے ریاست کے 250طلبہ اس اسکیم سے استفادہ کرسکتے ہیں کیونکہ حکومت نے ہر طالب علم کو 10لاکھ روپئے امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں کی نمائندگی پر شرائط میں بعض ترمیمات کی اور اسکیم سے استفادہ کیلئے عمر کی حد کو 30سال سے بڑھا کر 35سال کیا گیا۔ اس کے علاوہ منتخب طلبہ کو روانگی کا کرایہ دینے سے بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ اگر عہدیدار ویب سائٹ کے علاوہ تحریری درخواستوں کی قبولیت کا انتظام کرتے ہیں تو کئی اقلیتی طلبہ اس اسکیم سے استفادہ کرپائیں گے۔ اسی دوران سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے تیقن دیا کہ وہ اس سلسلہ میں ضروری قدم اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کو چاہیئے کہ وہ مذکورہ ویب سائٹ کو کلک کریں جس پر اقلیتی طلبہ کیلئے خانہ پُری کی سہولت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ حکومت کی جانب سے اس اسکیم کیلئے الاٹ کردہ 25کروڑ کی رقم جلد جاری کی جائے۔ اس اسکیم کے تحت امریکہ، برطانیہ ، آسٹریلیا، کنیڈا اور سنگاپور کی یونیورسٹیز میں تعلیم کے خواہشمند طلبہ ہی درخواستیں داخل کرسکتے ہیں۔ درخواستوں کے ادخال کیلئے ویب سائٹ درج ذیل ہے۔telanganaepass.cgg.gov.in۔بیرونی یونیورسٹیز میں تعلیمی سال کے اگسٹ میں آغاز کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اس اسکیم کے استفادہ کنندگان کا سلیکشن 7اگسٹ تک مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔