لڑکیوں اور لڑکوں کے استحصال کے سنگین واقعات ۔ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں انکشاف
پٹنہ 19 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) بہار کے تقریبا تمام ہی شیلٹر ہومس میں جنسی استحصال کے واقعات عام ہیں ۔ یہ واقعات کہیں کم ہیں تو کہیں زیادہ ہیں۔ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشیل سائینسیس کی ایک رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ہے ۔ حکومت بہار نے اس رپورٹ کو منظر عام پر لایا ہے ۔ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ نے سارے بہار میں مختصر قیام والے ہومس کا سوشیل آڈٹ کیا ہے جس میںپتہ چلا ہے کہ کچھ ادارے ایسی حالت میں چلائے جا رہے ہیں جو ناقابل بیان ہے ۔ ریاستی حکومت نے 2017 میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ سے یہ سروے کروایا تھا جس کی رپورٹ جاریہ سال اپریل میں محکمہ سماجی بہبود کو پیش کردی گئی ۔ 100صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق مظفر پور شیلٹر ہوم انتہائی قابل اعتراض میں چلایا جا رہا تھا اور یہاں تشدد کے کئی سنگین واقعات پیش آئے تھے ۔ کئی لڑکیوں نے یہاں تشدد اور جنسی استحصال کی شکایت کی تھی ۔ یہ شیلٹر ہوم برجیش ٹھاکر نامی شخص چلایا کرتا تھا جو مظفر پور سیکس اسکینڈل کا کلیدی ملزم ہے ۔ رپورٹ کے بموجب بعد ازاں طبی معائنوں سے یہ ثابت ہوگیا تھا کہ اس شیلٹر ہوم میں 34 لڑکیوں کی عصمت ریزی کی جاتی رہی ہے ۔ ٹاٰن میں ایک اور شیلٹر ہوم ’ سیوا کوٹیر ‘ ہے جو اوم سائی فاونڈیشن کی جانب سے چلایا جاتا ہے ۔ یہاں بھی جسمانی ایذا رسانی اور تشدد کے تشویشناک واقعات کا پتہ چلا ہے ۔ کچھ لڑکیوں نے یہ دعوی کیا تھا کہ یہاں انہیں روزگار دلانے کے بہانے لایا گیا تھا ۔ ٹیم کو تاہم یہاں کسی طرح کے دستاویزات دستیاب نہیں ہوئے ۔ رپورٹ کے بموجب موتی ہاری ضلع میں لڑکیوں کا چلڈرن ہوم ہے جو این جی او نردیش چلاتی ہے ۔ یہاں بھی تشدد اور جنسی ہراسانی کے سنگین واقعات کا پتہ چلا ہے ۔ یہاں بڑی عمر کے لڑکوں کو چھوٹی عمر کے لڑکوں کے ساتھ رکھا گیا ہے ۔ دونوں ہی عمر کے لڑکوں نے جنسی ہراسانی اور استحصال کی شکایت کی ہے ۔ رپورٹ کے بموجب سکھی نامی تنظیم کی جانب سے چلائے جانے والے ایک ہوم میںخاص طور پر ذہنی معذور لڑکیوں اور خواتین کے خلاف تشدد کی شکایات سامنے آئی ہیں۔ بھاگلپور ضلع میں بوائز چلڈرن ہوم میں بھی تشدد اور ہراسانی کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ جب شکایات باکس کھولنے کو کہا گیا تو چابیاں نہ ہونے کا بہانہ کیا گیا ۔ بعد میں باکس کھولا گیا تو بے شمار شکایات پر مشتمل خطوط دستیاب ہوئے تھے ۔