بھیما۔کورے گاؤں تشدد ، پانچ جہدکاروں کی گھر پر نظربندی میں دو دن کی توسیع

محض الزامات کی بنیاد پر فوجداری تحقیقات ، ٹھوس ثبوت کا پتہ چلانے سپریم کورٹ کا فیصلہ ، چہارشنبہ کو قطعی سماعت مقرر
نئی دہلی ۔ 17 ستمبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج کہا کہ بھیما۔کورے گاؤں تشدد کیس کے ضمن میں گرفتار پانچ جہد کاروں کے خلاف الزامات پر ٹھوس ثبوت کے موجود ہونے کے بارے میں دو دن بعد جائزہ لیا جائے گا ۔چیف جسٹس دیپک مصرا کی قیادت میں ایک بنچ نے پانچ جہدکاروں ورا ورا راؤ ، ارون فریرا، ورنن گوزالویز، سدھا بھردواج اور گوتم نوالکھا کو ان کے گھروں پر نظرباندی میں 19 ستمبر تک توسیع دیدی ۔ اس بنچ نے جس میں جسٹس اے ایم کھانویلکر اور جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ بھی شامل ہیں مزید کہاکہ ’’ہر فوجداری تحقیق محض الزامات کی بنیاد پر کی جاتی ہے اور ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آیا اس میں کچھ مواد ( ثبوت) بھی موجود ہے ‘‘ ۔ بنچ نے کہاکہ اگر اس میں کچھ سنگین خامیاں پائی جاتی ہیں تو اس مقدمہ کی خصوی تحقیقاتی ٹیم ( ایس آئی ٹی ) کی طرف سے تحقیقات کی درخواستوں پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ تاریخ داں امیلا تھاپر اور دوسروں نے ان گرفتاریوں کی آزادنہ تحقیقات کروانے اور تمام پانچ گرفتارشدہ جہدکاروں کو فی الفور رہا کرنے کی استدعاء کی تھی ۔ تھاپر کے علاوہ ماہرین معاشیات پربھات پٹنائیک اور دیوکی بین ، ماہر سماجی علوم پروفیسر ستیش دیشپانڈے اور انسانی حقوق جہدکار و قانون داں ماجادارو والا کی درخواست پر اس بنچ نے چہارشنبہ کو قطعی سماعت مقرر کی ہے ۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل تشارمہتا نے حکومت مہاراشٹرا کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے کہاکہ عدالت کو یہ واضح کردینا چاہئے کہ اس مسئلہ پر عدالتی فیصلے کے بعد گرفتار شدہ ملزمین ، دیگر عدالتی فورموں پر ایسے ہی مماثل مسائل پر بیک وقت سہولتوں سے استفادہ نہیں کرسکتے ۔ مہاراشٹرا پولیس نے ان پانچ جہدکاروں کو گزشتہ سال 31 ڈسمبر کو منعقدہ ’’یلغار پریشد‘‘ کے ضمن میں درج کردہ ایف آئی آر کی بنیاد پر 28اگسٹ کو گرفتار کیاگیا تھا ۔ یلغار پریشد کے انعقاد کے دوسرے روز بھیما۔کورے گاؤں میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔