بھوپال / نئی دہلی ۔ 2 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) بھوپال گیس سانحہ کے آج 30 سال پورے ہوگئے اور اس موقع پر ایک منفرد میوزیم قائم کی گئی جس میں سانحہ کے متاثرین کی تصاویر اور ان کی بعض زیر استعمال اشیاء پیش کی گئی ہیں۔ ہزاروں افراد زہریلی گیس کی زد میں آکر اپنی زندگی سے محروم ہوگئے تھے۔ یہ میوزیم ایک منفرد نوعیت کی ہے جو غیر کارکرد یونین کاربائیڈ پلانٹ کے قریب نئی ہاؤزنگ بورڈ کالونی میں قائم کی گئی ہے ، اس میں 2 اور 3 ڈسمبر 1984 ء کی درمیانی شب پیش آئے دلخراش مناظر کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یہ دنیا کا بدترین صنعتی سانحہ تصور کیا جاتا ہے جس میں یونین کاربائیڈ پلانٹ سے زہریلی گیس کا اخراج عمل میں آیا اور ہزاروں افراد موت کی نیند سو گئے۔ آج اس میوزیم کا ہزاروں افراد بشمول غیر ملکی شہریوں نے بھی مشاہدہ کیا اور متاثرین کے وحشت ناک تجربات کی ریکارڈ شدہ پیامات کی شکل میں سماعت کی ۔ متاثرین کی آہ و بکا سن کر بعض افراد کی آنکھ میں آنسو آگئے۔ دو منزلہ عمارت میں میوزیم کو ریممبر بھوپال ٹرسٹ نے قائم کیا ہے۔
میوزیم کے باب الداخلہ پر ایک ڈریس رکھا گیا جو تین سالہ کمسن ساجد کا ہے جو اس سانحہ کا شکار ہوا۔ میوزیم میں فون اٹھاتے ہی ساجد کی ماں بسم اللہ بی کی آواز سنائی دیتی ہے جس میں وہ تمام واقعات روتے ہوئے سنا رہی ہے۔ بسم اللہ بی کی آواز میں اس قدر درد اور بے بسی ہے کہ کئی لوگ جذبات سے مغلوب ہوگئے۔ اس نمائش میں گیس سے متاثرہ مریضوں کا معائنہ کرنے کیلئے ڈاکٹر ایچ ایچ تریویدی نے جو آلہ استعمال کیا تھا ، اسے بھی رکھا گیا ہے۔ میوزیم کیوریٹر رما لکشمی نے بتایا کہ 5 سال قبل میوزیم کے قیام کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔ اس دوران بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کے کاز کیلئے سرگرم عمل پانچ تنظیموں نے وزیراعظم نریندر مودی کو مکتوب روانہ کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا کہ امریکی کمپنیاں یونین کاربائیڈ اور ڈاو کیمیکلس ہندوستانی عدلیہ کے احکامات کی تعمیل کریں۔
مختلف امور کی طرف وزیراعظم کی توجہ مبذول کراتے ہوئے مکتوب میں کہا گیا کہ گزشتہ 30 سال سے حکومت ہند موثر کارروائی کے معاملے میں قدم پیچھے ہٹا رہی ہے۔ اس کا فائدہ امریکی کمپنیوں کو ہورہا ہے اور وہ مسلسل ہندوستانی قوانین کی خلاف ورزی کرتی آرہی ہے ۔ اس کے علاوہ وہ ہندوستانی عدلیہ کو بھی نظر انداز کر رہی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حالیہ سروے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکہ اور ہندوستان کے عوام چاہتے ہیں کہ بھوپال گیس سانحہ کیلئے یونین کاربائیڈ کو ہندوستانی عدلیہ کا سامنا کرنا چاہئے ۔ اس سانحہ میں 20,000 سے زائد افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔ اس سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 82 فیصد ہندوستانیوں اور 66 فیصد امریکیوں نے کہا کہ سانحہ کیلئے یونین کاربائیڈ کو جوابدہ بنانا ضروری ہے۔