بھوپال جیل سے فرار ہونے کے الزام میں مسلم نوجوانوں کا انکاؤنٹر صریح قتل :جمعیت علماء

ممبئی۔31 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) بھوپال جیل سے فرار ہونے کا الزام عائد کرکے مدھیہ پردیش پولیس کے ذریعے 8 مسلم نوجوانوں کے انکاؤنٹر پر آج یہاں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے صریح قتل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ صرف ان مسلم نوجوانوں کا ہی نہیں بلکہ عدلیہ وجمہوریت پر ہماررا جو بھروسہ تھا، اس کابھی قتل ہے ۔اگر ان مسلم نوجوانوں کو قتل ہی کرنا تھا تو پھر انہیں گزشتہ تین سالوں سے جیل میں رکھنے اور عدالتی کارروائی کی ضرورت ہی کیا تھی۔مولانا ندیم صدیقی نے الزام لگایا کہ ہماری ایجنسیوں نے مسلمانوں کو مارنے کا یہ ایک نیا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے کہ عدالتی حراست کے دوران انہیں جیل سے نکالا جائے اور پھر ان پر فرار کا الزام عائد کرکے انکاؤنٹر کے نام پر انہیں مارڈالا جائے ۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح ایک سال قبل تلنگانہ میں سات مسلم نوجوانوں کو ماردیا گیا تھا، نیز کھنڈوہ جیل سے فرار ہونے کے الزام میں بھی پانچ مسلم نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں، اس ملک کی جمہوریت اور عدلیہ میں ہمارا یقین دیگر برادانِ وطن سے زیادہ مضبوط ہے ،مگر اس طرح کے واقعات سے ہمارے اس یقین کو متزلزل کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہ مسلم نوجوانوں کے اس اجتماعی قتل کے بعد ملک کی جمہوریت کے اوپر سے ہمارا یقین متزلزل ہوا ہے ، اس کے باوجود ہم اس کی اعلیٰ سطحی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں اور ملک کی عدالتِ عظمی کے سامنے یہ بات لے کر جائیں گے اور پوچھیں گے کہ کیا واقعی سیمی کے جھوٹے الزامات میں قید یہ مسلم نوجوان اتنے خطرناک تھے کہ انہوں نے بغیر بندوق کے پولیس اہلکاروں پر گولی چلائی تھی جیسا کہ مدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ نے اعلان کیا ہے ؟ ہم عدالت سے پوچھیں گے کہ کیا جیل کے اس سیل سے جہاں زیڈ سیکورٹی کی تین قطاریں موجود ہوتی ہیں، وہاں سے کوئی کیسے فرار ہوسکتا ہے اوریہی نہیں بلکہ ایک پولیس اہلکار کو بھی انہوں نے ہلاک کردیا ہو اور کسی کو کانوں کان خبر بھی نہ ہوئی ہو؟ انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے اسے انکاؤنٹر ثابت کرنے کی ویسی ہی کوشش ہورہی ہے جس طرح ایک سال قبل تلنگانہ میں سیمی سے تعلق کے الزام میں قید سات نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا اور ان کے مرنے کے بعد ان کے ہاتھوں میں مبینہ طور پربندوق پکڑا دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انصاف ملے یا نہ ملے ، لیکن ہم اس معاملے کو سپریم کورٹ تک لے جائیں گے اورقتل کی اس سازش کو پوری طرح بے نقاب کرکے دم لیں گے ۔