بھارت ماتا اور مادرِ وطن کی اصطلاح یوروپ کی دین ہے

جے این یو میں ممتاز مؤرخ پروفیسر عرفان حبیب کا خطاب
نئی دہلی۔/29مارچ، ( سیاست ڈاٹ کام ) بھارت ماتا کی جئے نعرہ پر جاریہ سیاسی تنازعہ کے دوران ممتاز مؤرخ عرفان حبیب نے آج کہا کہ ’ بھارت ماں‘ کا نظریہ دراصل یوروپ سے درآمد کیا گیا ہے اور ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ عہدِ قدیم یا ازمنہ وسطیٰ میں یہ تصور پایا جاتا تھا۔ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں بین چندا میموریل لکچر دیتے ہوئے پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ قدیم ہندوستان یا ازمنہ وسطیٰ میں بھارت ماتا کوئی تصور نہیں تھا جبکہ مدرلینڈ ( مادرِ وطن ) اور فادر لینڈ ( بابائے وطن ) کا نعرہ یوروپ سے برآمد کیا گیا ہے جہاں پر حب الوطنی کیلئے یہ الفاظ استعمال کئے جاتے تھے۔ پروفیسر عرفان کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب بی جے پی اور اس کی نظریاتی آقا آر ایس ایس قوم پرستی کو فروغ دینے کیلئے بھارت ماتا کی جئے نعرہ بلند کرنے کا اصرار کررہی ہے۔ واضح رہے کہ مہاراشٹرا اسمبلی میں ایم آئی ایم کے رکن اسمبلی وارث پٹھان کو بھارت ماتا کی جئے نعرہ نہ کہنے پر معطل کردیا گیا ہے اور اس معاملہ پر شیوسینا اور بی جے پی کو کانگریس کی تائید بھی حاصل تھی۔ میموریل لکچر کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پروفیسر عرفان حبیب نے اپنے بیان کی وضاحت کی کہ لفظ ’ بھارت ‘ کا تذکرہ قدیم ہندوستان میں ملتا ہے۔ اس لفظ کا پہلا استعمال پرکرت میں راجہ کھادرویلا نے کیا تھا لیکن قدیم ہندوستان یا ازمنہ وسطیٰ میں ملک کو انسانی شکل ماں، یا باپ میں پکارنے کاکوئی رواج نہیں تھا۔ یہ تصور دراصل قوم پرستی کو فروغ دینے کیلئے یوروپ میں تخلیق کیا گیا۔ جس کا تذکرہ برطانیہ اور روس میں کیا جاتا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اردو میں مادرِ وطن جو یوروپ کے نظریہ سے مستعار لیا گیا۔ پروفیسر عرفان نے چند سال قبل سنگھ پریوار کو برگشتہ کردیا تھا جب انہوں نے آر ایس ایس کو آئی ایس کا دوسرا رُخ قرار دیا تھا۔ اس موقع پر میموریل لکچر کے ایک اور مقرر پروفیسر آدتیہ مکرجی نے کہا کہ آزادی ہماری قومی تحریک کا اصل جوہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی کا قول ہے کہ اظہار خیال کی آزادی کو دبایا جاسکتا ہے لیکن گلا گھونٹا نہیں جاسکتا ، اور مجھے امید ہے کہ حکومت اس پر توجہ دے گی۔