بچپن کے دن تو محبت کے دن تھے
فراغت کے دن تھے شرارت کے دن تھے
کبھی جاکے باغوں میں جھولے جھلانا
کبھی وہ درختوں سے پھل توڑ لانا
دریا کو جانا وہ تیراک بننا
سب ہی دوستوں سے وہ چالاک بننا
کبھی ٹولیوں میں وہ اسکول جانا
وہاں جاکے اپنا سبق وہ سنانا
وہ دادی سے ہر شب سنی جو کہانی
کہانی میں راجہ اور ایک اس کی رانی
کبھی جاکے باغوں میں تتلی پکڑنا
کبھی ضد میں آکے درختوں پہ چڑھنا
وہ بچپن کے سب دن بڑے تھے سہانے
کبھی لوٹ آتے وہ بیتے زمانے
بچپن کے دن تو محبت کے دن تھے
فراغت کے دن تھے شرارت کے دن تھے
ظہو رضا بخاری