بچوں کے لیے اسکول بس میں سفر سب سے زیادہ محفوظ

سیکل پر آنے جانے والے بچے حادثوں سے دوچار ، پیدل آنا بھی خطرناک سروے رپورٹ
حیدرآباد ۔ 5 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : اگر کوئی اس خیال میں ہے کہ آٹو رکشا یا آر ٹی سی بس کی بجائے اپنے لڑکے یا لڑکی کو کار میں اسکول روانہ کرنا سب سے محفوظ سفر ہے تو وہ غلطی پر ہے ۔ ایک حالیہ سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسکول بس میں بچوں کو اسکول روانہ کرنے میں زیادہ عافیت اور حفاظت ہے ۔ دوسرے ذرائع سفر اختیار کرنے میں زیادہ جوکھمم اور خطرہ ہے ۔ حیدرآباد ڈسٹرکٹ کے 16 منڈلوں اور ضلع رنگاریڈی کے ایک منڈل کے جملہ 63 ہزار 726 بچوں کے اسکول کے ذرائع سفر کا سروے کیا گیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ بس سے اسکول تک کا سفر سب سے زیادہ محفوظ ہے ۔ اسکول سے آنے جانے سیکلوں پر سوار طالب علم زیادہ حادثوں میں زخمی ہوئے ہیں یعنی سیکل پر اسکول جانا سب سے زیادہ غیر محفوظ ہے ۔ یہ واضح کیا گیا کہ سیکل کی سواری غیر محفوظ نہیں ہے بلکہ سڑکوں کی خستہ حالی کی وجہ سے سیکل پر اسکول جانا جو کھم مول لینا ہے ۔ سیکل پر اسکول جانے والے 324 لڑکوں اور لڑکیوں کے سروے میں معلوم ہوا کہ گذشتہ بارہ ماہ میں 33 فیصد سیکل سوار طلبہ حادثوں میں زخمی ہوئے ہیں ۔ سروے رپورٹ میں کہا گیا کہ والدین کو معلوم ہے کہ اسکول بس کا سفر سب سے محفوظ ترین ہے لیکن ہر کوئی اس کا متحمل نہیں ہوسکتا اوسط اور غریب طبقات اپنے بچوں کو جو سرکاری اور خانگی اسکولس میں زیر تعلیم ہیں آر ٹی سی بسوں کے ذریعہ روانہ کرنے پر مجبور ہیں ۔ وہ اسکول بس کے اخراجات برداشت نہیں کرتے بہت سے غریب لڑکے اور لڑکیاں تو پیدل اسکول جانے پر مجبور ہیں اور پیدل آنا جانا بھی جوکھم والا ہی ہے 17 فیصد پیدل آنے والے طلبہ حادثوں میں زخمی ہوئے ہیں ۔ ٹو وہیلرس پر اسکول جانے والے بیس فیصد بچے حادثوں میں زخمی ہوئے ۔ آٹو رکشاؤں میں اسکول جانے والے 13 فیصد بچے حادثوں میں زخمی ہوئے ۔ عام طور پر ایک تا 3 کلو میٹر کا فاصلہ طئے کرنے والے اسکولی طلبہ سیکل سواری کرتے ہیں اور یہ جوکھم والا سفر ہے ۔ کاروں سے زیادہ آٹو رکشا میں سفر محفوظ ہے اس کی وجہ معلوم کرنے مزید ایک سروے کی ضرورت ہے ۔ تمام سڑکوں پر فٹ پاتھس ضروری ہیں اس طرح گھروں سے قریب کم از کم نصف کلومیٹر فاصلہ پر موجود اسکولس تک لڑکے لڑکیاں پیدل کسی حادثہ کے بغیر پہونچ سکتے ہیں ۔ اس طرح روز کی ورزش بھی ہوجائے گی جس کی سفارش عالمی صحت تنظیم نے کی ہے ۔۔