جھوٹی شان و شوکت سے معیشت کی تباہی، دو بہ دو پروگرام سے جناب زاہد علی خان اور دیگر کا خطاب
شہر و اضلاع، لندن، کینیڈا اور سعودی عرب سے سینکڑوں افراد کی شرکت، سیاست کے بے نظیر انتظامات، سرپرستوں کا اظہار خوشنودی
حیدرآباد ۔ 23 جنوری (دکن نیوز) جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے آج خواجہ منشن فنکشن ہال میں منعقدہ 54 ویں دو بہ دو ملاقات پروگرام کے موقع پر مختلف کاونٹرس پہنچ کر لڑکوں اور لڑکیوں کے والدین سے بات چیت کی اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ رشتوں کے انتخاب کے سلسلہ میں دینداری، سیرت و کردار اور شرافت کو اولین ترجیح دیں۔ انہوں نے کہا کہ شادیوں کا مسئلہ نہ صرف حیدرآباد بلکہ ملک کی دیگر ریاستوں میں انتہائی سنگین ہوگیا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہمارے معاشرہ کی غیرمذہبی طرزوفکر اور حرص و ہوس و لالچ ہے۔ اس صورتحال کے باعث لڑکوں اور لڑکیوں کی شادیوں میں غیرمعمولی تاخیر ہوتی جارہی ہے۔ اس صورتحال کے باعث لڑکوں اور لڑکیوں کی شادیوں میں غیرمعمولی تاخیر ہوتی جارہی ہے اور کئی لڑکیاں اپنے سہاگ کا انتظار کرتے ہوئے عمر عزیز کو ضائع کررہی ہیں۔ جناب زاہد علی خاں نے کہا کہ مسلم معاشرہ میں نکاح کو آسان بنانے کے بجائے مشکل بلکہ ناممکن بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے والدین خاص طور پر خواتین پر زور دیا کہ وہ بے بنیاد خواہشات پر اصرار نہ کریں بلکہ اپنے بچوں کیلئے ایک خوشگوار اور خوشحال ازدواجی زندگی فراہم کرنے کیلئے سامان پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ شادیوں میں غیرمعمولی اخراجات اور جھوٹی شان کی خاطر اسراف نے ہماری معیشت کو کمزور کردیا ہے اور اغیار کے حوصلے ہمارے خلاف بلند ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست اور ایم ڈی ایف کی کوششوں سے گذشتہ کئی برسوں میں جاری جدوجہد کے نتیجہ میں والدین اور سرپرستوں کے اندازفکر میں کچھ تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے خود ایک کھانا و ایک میٹھا کی جو تحریک کا آغاز کیا ہے، اس کا مقصد مسلمانوں کو فضول خرچی و اسراف سے بچانا ہے اور لڑکی والوں پر عائد کردہ غیرضروری بوجھ کو کم کرنا ہے۔ انہوں نے لڑکوں کے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ مطالبات اور لین دین کی لعنت کو ترک کردیں ورنہ انہیں آخرت میں اس کیلئے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ نواب ارشد علی خان ٹی آر ایس لیڈر نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ انہوں نے دو بہ دو پروگرام کو انتہائی بامقصد اور کارآمد قرار دیا۔ ابتداء میں جناب عابد صدیقی ایم ڈی ایف نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شادی بیاہ کا مسئلہ ہر گھر کا مسئلہ بن چکا ہے اور والدین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہیکہ وہ حسن و خوبی کے ساتھ احکام الہٰی اور فرمان نبوی ؐ کی روشنی میں رشتے طئے کریں کیونکہ بدنیتی اور ذاتی مفادات کی بنیاد پر طئے ہونے والے رشتے کامیاب نہیں ہوتے اور اس کے بھیانک نتائج کا لڑکے و لڑکیوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسم دنیا نبھانے کیلئے ہم اپنے ضمیر کو کچل نہیں سکتے۔ (باقی سلسلہ صفحہ 5 پر)