بچو! تم تعلیم کے حصول کیلئے پڑھنے لکھنے میں اس طرح مائل ہوجاؤ ، ایسے گم ہوجاؤاور اپنے وجود کو ایسے پڑھنے لکھنے میں گم کردو جیسے دانہ مٹی میں مل کر اپنے وجود کو گم کردیتا ہے۔ پھر اس کے بعد اُگتا ہے اور زمین کے اوپر آکر گل وگلزار ہوتا ہے ، پھر ہرا بھرا ہوکر چھوٹے سے پودے کی شکل اختیار کرتا ہے۔
لوگ اُسے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ محبت اور پیار سے اسے پانی پہنچاتے ہیں ، اس کی نشونما کرتے ہیں ، پھر پودا بڑا ہوتا ہے ، بڑا ہوکر جھاڑ کہلاتا ہے۔ اس کے بعد درخت کی شکل اختیار کرتا ہے۔ پھول کھلتے ہیں، پھل لگتے ہیں ، لوگ اس کی چھاؤں میں سکون وآرام محسوس کرتے ہیں اور وہی درخت برسو ں انسانوں کی خدمت کرتا رہتا ہے۔ اچھے درخت کو جب پھل لگتے ہیں تو وہ جھک جاتا ہے تاکہ لوگ اس سے اور فائدہ اٹھائیں۔ اسی طرح انسان بھی پودے کی طرح اپنے وجود کو مٹاکر اپنی زندگی میں گل وگلزار ہوجائے اور انسانیت کے کام آئے۔