بنگلہ دیش : ہندوؤں پر حملوں پر 7 گرفتاریاں ، حسینہ کا سخت موقف

ڈھاکہ ، 7 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اپوزیشن بی این پی اور جماعت اسلامی کے سات کارکنوں کو بنگلہ دیش کی اقلیتی ہندو برادری پر حملوں کی پاداش میں گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم شیخ حسینہ نے آج مرتکبین کے خلاف سخت کارروائی کا وعدہ کیا۔ دو جماعت کارکنوں کو کل گرفتار کیا گیا تھا جبکہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے پانچ حامیوں کو جیسور اور دیناجپور میں ہندوؤں پر حملوں کیلئے آج حراست میں لیا گیا ہے۔ دیناجپور میں ایک سینئر پولیس آفیسر نے کہا کہ ملزمین کی گرفتاری متاثرین کی جانب سے انھیں حملوں کیلئے مورد الزام ٹھہرانے کے بعد عمل میں آئی ہے۔ ہندوؤں کو اس لئے نشانہ بنایا گیا کیونکہ اس برادری کے ارکان نے اتوار کے متنازعہ عام انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کیلئے اپوزیشن کی اپیل کے خلاف رائے دہی میں حصہ لیاجبکہ الیکشن میں حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی نے زبردست کامیابی درج کرائی۔ بدترین حملوں کی اطلاع الیکشن کے روز مغربی جیسور سے ملی، جب مشتبہ اپوزیشن کارکنوں نے 130 ہندو مکانات کو غنڈہ گردی کا نشانہ بنایا اور موضع مالوپاڑہ میں مزید 10 گھروں کو آگ لگا دی۔ وزیراعظم حسینہ نے ان حملوں کی مذمت کی اور اپنے فاتح عوامی لیگ زیر قیادت اتحاد کی میٹنگ کو بتایا کہ اقلیتی برادری پر حملوں کیلئے ذمہ دار کسی بھی شخص کو سخت سزا کا سامنا رہے گا۔ ’’میں نے کبھی دہشت گردی سے مفاہمت نہیں کی ہے۔‘‘