اسلام آباد ۔ 9 جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے عالمی
برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندوستانی وزیرِ اعظم کی جانب سے 1971 میں اس وقت کے مشرقی پاکستان میں ہندوستانی مداخلت کے اعتراف کا نوٹس لے۔دفترِ خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ نریندر مودی کے بیان سے ہندوستان کے اپنے خودمختار ہمسایہ ملک کے خلاف منفی کردار ادا کرنے کے پاکستانی موقف کی تصدیق ہوتی ہے۔ترجمان نے کہا کہ یہ قابلِ افسوس ہے کہ ہندوستانی سیاستدان نہ صرف اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرنے والے اقدامات میں ملوث ہوتے ہیں بلکہ دیگر ممالک کے داخلی معاملات میں اس مداخلت کو یاد کر کے فخر بھی کرتے ہیں۔قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات پر یقین رکھتا ہے اور ہندوستانی وزیرِ اعظم کی جانب سے دو طرفہ تعلقات کو ’بیکار‘ قرار دینا بدبختانہ ہے۔ترجمان نے کہا کہ نریندر مودی نے بنگلہ دیش میں بیان دے کر پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات خراب کرنے کی بھی کوشش کی ہے جو کامیاب نہیں ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام نہ صرف مذہب کے مضبوط رشتے سے جڑے ہیں بلکہ نوآبادیاتی نظام کے خلاف جدوجہد کی مشترکہ تاریخ بھی رکھتے ہیں اور دو برادر ممالک کے درمیان نفاق کے بیج بونے کی ہندوستان کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔بنگلہ دیش کے دورے کے دوران ہندوستانی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کا قیام ہر ہندوستانی کی خواہش تھی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جب بنگلہ دیش کے آزادی کی لڑائی لڑنے والے بنگلہ دیشی اپنا خون بہا رہے تھے، تو ہندوستانی بھی ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر جدوجہد کر رہے تھے۔ اس طرح انھوں نے بنگلہ دیش کا خواب پورا کرنے میں مدد کی۔‘بنگلہ دیشی حکومت نے حال ہی میں سابق ہندوستانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو بنگلہ دیش کی آزادی میں ’فعال کردار‘ ادا کرنے اور دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط بنانے پر ’بنگلہ دیش لبریشن وار آنر‘ سے نوازا ہے۔