بنگلہ دیش میں مودی کاتبصرے پر پاکستان برہم

اسلام آباد۔10جون ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے بنگلہ دیش میں تبصرے کا مقصد پاکستان کے خلاف نفرت بھڑکانا ہے ۔ پاکستان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستان کے ’’ کھلے اعتراف‘‘ کا نوٹ لیں جو اُس نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے ۔ وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے خارجہ اُمور سرتاج عزیز نے پارلیمنٹ سے کہا کہ حکومت پہلے ہی وزیراعظم مودی کے بیان کا سخت نوٹ لے چکی ہے جس میں انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ ہندوستان 1971ء کے واقعات میں دخل اندازی کررہا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ممکنہ اقدامات کرے گا تاکہ مشرقی پاکستان کے 1971ء میں پاکستان سے علحدہ ہونے میں ہندوستان کے کردار کو بے نقاب کیا جائے اور اس سے پاکستان کو درپیش عدم استحکام کے خطرہ کی بھی نشاندہی ہوتی ہے جو دہشت گردی کے ذریعہ کیا جارہا ہے ۔ سرتاج عزیز نے بین الاقوامی برادریپر زور دیا کہ وہ ہندوستان کے کھلے اعتراف کا نوٹ لیں جس میں اُس نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے بارے میں کیا ہے ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ مودی کا بیان پاکستان کے ہندوستان کے موجودہ اور سابق موقف کے بارے میں رائے کی توثیق کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ نریندر مودی نے ایسے بیان کیلئے بنگلہ دیش کا انتخاب کیا جس کا مقصد بنگلہ دیش میں پاکستان کے خلاف نفرت بھڑکانا ہے ۔

وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے خارجہ اُمور نے کہا کہ مودی کے تبصرے پاکستان اور بنگلہ دیش کے باہمی تعلقات میں تلخی پیدا کرنا چاہتے ہیں جو مذہبی بنیاد پر اور مشترکہ تاریخ برائے جنگ آزادی کے دور سے مستحکم ہیں ۔ صدر نشین سینٹ میاں رضا ربانی نے بھی مودی کے تبصرے کی مدمت کی اور دعویٰ کیا کہ ہندوستان پاکستان اور بنگلہ دیش میں کشیدگی پیدا کرنا چاہتا ہے لیکن اسے کامیابی حاصل نہیں ہوگی ۔ مودی کا تبصرہ اُن کے حالیہ دورہ بنگلہ دیش کے دوران منظر عام پر آیا تھا اور اس کے بعد سے بنگلہ دیش کی جنگ آزادی میںہندوستان کا کردار بحث کا موضوع بن گیا ہے ۔ پاکستان نے کہا کہ ہندوستان کا انکشاف اس کیلئے پریشان کن ہے ۔ انہوں نے یاد دہانی کی کہ 90ہزار پاکستانی جنگی قیدی 1971ء کی جنگ آزادی بنگلہ دیش کے دوران ہندوستان میں قید رہ چکے ہیں ۔ مودی نے کہا تھا کہ اگر ہم متعصبانہ ذہنیت رکھتے تو ہم نہیں جانتے کہ ہم نے اُس وقت ان قیدیوں کے بارے میں کیا فیصلہ کیا ہوتا ۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے کل کہا تھا کہ وزیراعظم ہندوستان کی باہمی تعلقات کو بگاڑنے کی کوشش بدبختانہ ہے ۔

دریں اثنائپاکستانی صوبہ پنجاب کی اسمبلی میں قائد اپوزیشن محمود الرشید نے بھی وزیراعظم ہند نریندرمودی کے بنگلہ دیش میں دیئے ہوئے بیان کے خلاف ایک قرارداد ایوان اسمبلی میں پیش کی ہے جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایک کُل جماعتی کانفرنس طلب کی جائے اور مودی کے بیان کی روشنی میں پاکستان کے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے ۔ سرتاج عزیز نے ہندوستان کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل نشست کے دعوی پر بھی اعتراض کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ہندوستان جموں و کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے اس کے باوجود وہ سلامتی کونسل میں مستقل نشست کا دعویٰ بھی کررہا ہے۔