بنگلور کے دینی مدارس میں طلباء کو مذہبی و عصری تعلیم قابل تقلید

طلباء کو آئی پیڈ اور انٹرنیٹ کے استعمال کی تربیت ، عصری تقاضوں سے ہم آہنگ
حیدرآباد۔4جولائی (سیاست نیوز) دینی مدارس میں روایتی مذہبی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کے نام پر جاری لوٹ کھسوٹ کے دوران بنگلور میں ایک ایسی مثال سامنے آئی ہے جہاں دینی مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو آئی پیڈ اور انٹرنیٹ کے استعمال کی تربیت کے ساتھ ساتھ انہیں آئی پیڈ کے ذریعہ مذہبی معلومات انٹرنیٹ کے ذریعہ مذہبی علوم کے حصول کی تربیت فراہم کی جارہی ہے اور اس کے کئی فائدے بھی ہو رہے ہیں ۔ عام طور پر دینی مدارس میں روایتی تعلیم کے علاوہ دیگر علوم کی فراہمی کے متعلق عدم دلچسپی کے سبب بیشتر مذہبی اداروں کے فارغین کو عصری رجحانات سے بے بہرہ دیکھا جاتا رہا ہے لیکن اب آرہی ہے اس تیز تر تبدیلیوں کے دوران انٹرنیٹ پر موجود مواد کو مشتبہ تصور کیا جاتا ہے لیکن طلبہ کو جب انٹرنیٹ کے استعمال سے واقف کروایا جائے تو اس صورتحال سے باہر نکل سکتے ہیں۔بنگلور میں موجود اس مدرسہ میں جہاں زائد از 70طلبہ ہیں انہیں ان کے اساتذہ صرف روایتی مذہبی درس نہیں دیتے بلکہ انہیں حساب‘ سائنس ‘ سماجیات ‘ کے علاوہ دیگر مضامین کا بھی درس دیا جاتا ہے لیکن حالیہ عرصہ میں مدرسہ کے انتظامیہ نے طلبہ کو انٹرنیٹ ٹکنالوجی سے دور رکھنے کے بجائے انہیں اس کے بہتر استعمال سے واقف کرواتے ہوئے انہیں عصری آلات کے استعمال اور انٹرنیٹ پر موجود مواد تک رسائی کا موقع فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کیلئے انتظامیہ نے ایپل آئی پیڈ اور ریلائنس جیو کے وائی فائی کا استعمال شروع کیا اور طلبہ کو انٹرنیٹ کی تربیت فراہم کرنی شروع کردی جس کے مثبت نتائج برآمد ہونے کا ادعا کیا جا رہا ہے ۔ دینی مدرسہ کے ذمہ دار جناب رضوان احمد نے بتایا کہ دینی مدرسہ کے طلبہ کو عصری تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں تکنیکی علوم فراہم کئے جائیں اور ان کے تعلیمی دور میں ہی انہیں عصری علوم کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے تو ایسی صور ت میں نہ صرف ان کی حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ ان میں خوداعتمادی پیدا ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ طلبہ کو دینی علوم کے ساتھ عصری علوم کی فراہمی کو ممکن بنانے کیلئے ضروری ہے کہ انہیں انٹرنیٹ اور آئی پیڈ جیسی سہولتوں کے استعمال سے واقف کروایا جائے کیونکہ اکثر دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو یہ سہولتیں دستیاب نہیں ہوتیں جس کے نتیجہ میں وہ محرومی کا شکار تصور کرنے لگتے ہیں لیکن حقیقت میں دینی مدارس کے طلبہ دیگر طلبہ سے کافی ذہین ہوتے ہیں اسی لئے اگر انہیں ان علوم سے واقف کروایا جاتاہے تو عصری تکنیکی میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کو منوا سکتے ہیں۔