بنگلور اور ممبئی میں ناکامی کے بعد اب دہلی ‘ جماعت کے نشانہ پر

’ووٹ کٹوا ‘ جماعت مسلمانوں کا نام لے کر مسلمانوں کو نقصان پہونچا رہی ہے ‘ عوام کا تاثر
حیدرآباد ۔27مارچ ( سیاست نیوز) بہار میں ناکامی کا منہ دیکھنے کے بعد جماعت نے اترپردیش کا رُخ کیا اور اب دہلی ‘ جماعت کا اگلا نشانہ ہے ۔ ممبئی ؤ بنگلور جیسے شہروں میں بری طرح ناکامی کے بعد اب جماعت دہلی بلدیہ کیلئے تیاری کررہی ہے ۔ اترپردیش میں حالانکہ 38نشستوں پر مقابلہ کیا لیکن اس کا اثر پورے اترپردیش پر پڑا ۔ شیر کی دھاڑ جس طرح جنگل میں گونجتی ہے اس طرح جماعت کی دھاڑ پورے یو پی میں گونج اٹھی ۔ تاہم اس کا راست فائدہ بی جے پی کو پہنچا اور 38 پر مقابلہ کا اثر یہ ہوا کہ بی جے پی 320 نشستوں پر کامیاب ہوگئی ۔ جماعت کی تقاریر کا ویڈیو تیار کرکے اس کی سی ڈیز پورے یو پی میں تقسیم کی گئی اور اترپردیش عوام کو جماعت سے خوفزدہ کرکے ہندو ووٹ بنک مضبوط کردیا گیا ۔ عام طور پر یہ بات مشہور ہے کہ جماعت ان دنوں اپنی ساری توجہ سیکولر ووٹوں کی تقسیم پر مرکوز کرچکی ہے اور یہ ذمہ داری جماعت کو سونپی گئی ہے ۔ سیکولر ووٹوں کی تقسیم کا راست نقصان سیکولر پارٹیوں کو ہوگا اور اسکا راست یا بالواسطہ فائدہ بی جے پی کو ہورہا ہے ۔ ان حالات کے سبب شہر و ریاست ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں آواز گونج رہی ہے کہ ’ ووٹ کٹوا جماعت ‘ مسلمانوں کا نام لیکر مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہی ہے ۔ اب یہ مسئلہ دوبارہ پیدا ہورہا ہے ‘ دہلی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دہلی میونسپل کارپوریشن کی 272 نشستیں ہیں ۔ ان میں جماعت نے 50نشستوں پر مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور 50 امیدواروں کو اتارنے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ۔ ہندی اخبارات کی سرخیوں  میں یہ بات آرہی ہے کہ دہلی میں بھی سیکولر ووٹوں کی تقسیم یقینی ہے اور اس کا راست فائدہ بی جے پی کو ہوگا ۔ بی جے پی حلقوں میں یہ بات عام ہے کہ ملک میں مودی ‘ یوپی میں یوگی اور اب دہلی میں بھی مودی کا بول بالا ہونا چاہیئے اور عام آدمی پارٹی کا منہ کالا ہونا چاہیئے ۔ اس سلسلہ میں بی جے پی  نیاپر پنچم ‘ مہم کا آغاز کیا ہے جس میں وہ ہندوؤں اور دلتوں کو مسلمانوں سے ڈرا کر ووٹ حاصل کرنے اور ان میں رائے دہی میں اضافہ کیلئے شعور بیدار کررہی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ دہلی کے ایسے حلقہ جہاں سے جماعت کے امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے ‘ وہاں کس کو فائدہ پہنچتا ہے ۔ واضح رہے کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن میں جماعت نے 59  نشستوں پر مقابلہ کیا لیکن صرف 2 پر کامیابی حاصل کی ۔ اس طرح بنگلور بلدی چناؤ میں بھی جماعت نے زور و شور سے حصہ لیا باوجود اس کے جماعت کا ایک بھی امیدوار کامیاب نہیں ہوا ۔ البتہ جماعت کے مقابلہ کا راست فائدہ بی جے پی کو راست نقصان کانگریس اور جنتادل یونائٹیڈ کو ہوا ۔ علاوہ ازیں دہلی پولیس مرکزی حکومت کے تحت کام کرتی ہے اور اب انتخابات میں پولیس کتنی شفافیت کا مظاہرہ کرتی ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔