بنکاک۔ 19؍جنوری (سیاست ڈاٹ کام)۔ ایک حکومت مخالف جلسہ عام کے مقام پر دو بم دھماکوں سے کم از کم 28 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ حکومت مخالف احتجاجیوں کے جلسے اور جلوسوں کے دوران تشدد کے سلسلہ کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔ احتجاجیوں نے پریشان حال وزیراعظم انگلک شناواترا کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی اپنی مہم میں شدت پیدا کردی ہے۔ تاریخی آزادی کی یادگار کے پاس بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے جو بنکاک کے وسط میں ایک بڑے چوراہے پر واقع ہے۔ احتجاجی مظاہرین پیر کے دن سے ہی اس عمارت پر اپنی ’بنکاک بند‘ کی مہم کے سلسلہ میں قابض تھے۔ ایک صحافی نے جو زخمی ہونے والوں میں شامل ہے، ایراوان ایمرجنسی سنٹر میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ کامیابی کی تاریخی عمارت میں دو بم دھماکے کئے گئے اور فائرنگ کی گئی۔
ابتداء میں 28 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔ زخمیوں کو شہر کے کئی ہاسپٹلس میں منتقل کیا گیا۔ 7 زخمیوں کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔ پیپلز ڈیموکریٹک اصلاحی کمیٹی کے ایک کلیدی قائد تھاون سینیم نے کہا کہ نامعلوم افراد نے دھماکو آلات سے جلسہ عام کے مقام پر شہ نشین کے پیچھے دھماکہ کیا اور فرار ہوگئے۔ صیانتی محافظین اور احتجاجیوں نے ان کا پیچھا کیا جس پر انھوں نے ایک اور بم دھماکہ کیا اور تعاقب کرنے والوں پر فائرنگ کی۔ سمجھا جاتا ہے کہ حملہ آور ان 6 حملہ آوروں میں سے ایک تھا جو جلسہ عام میں شریک تھا۔
ڈیموکریٹ پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ تھاون سینیم نے کہا کہ نامعلوم حملہ آوروں کے حکومت مخالف احتجاجیوں پر چار ماہ طویل سلسلہ وار حملوں کا یہ تازہ ترین واقعہ تھا۔ احتجاجی وزیراعظم انگلک شناواترا کی برطرفی اور غیر منتخبہ عوامی کونسل کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں تاکہ 2 فروری کو مقرر عام انتخابات سے پہلے اصلاحات کئے جاسکیں۔ جمعہ کے دن بھی دستی بم حملہ سے ایک احتجاجی جلوس میں ایک شخص ہلاک اور دیگر 38 زخمی ہوگئے تھے۔ یہ جلوس ایک چوراہے سے گزر رہا تھا جب کہ دستی بم حملہ کیا گیا۔ 46 سالہ مہلوک احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والا 9 واں شخص تھا۔ دو ہفتہ بعد ہی وسط مدتی انتخابات مقرر ہیں۔