سری نگر۔ 16؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ بندی پورہ ضلع کے چند علاقوں میں آج مسلسل دوسرے دن بھی کرفیو نافذ رہا۔ مبینہ طور پر پولیس فائرنگ میں جمعہ کے دن ایک نوجوان کی ہلاکت واقع ہوئی تھی جس کے بعد وادیٔ کشمیر کے کئی علاقوں میں سخت گیر حریت کانفرنس کی جانب سے ہڑتال کے اعلان کے بعد معاملاتِ زندگی متاثر ہوگئے۔ کرفیو بندی پورہ کے علاقہ میں لگادیا گیا تاکہ نظم و ضبط برقرار رکھا جاسکے۔ سری نگر میں پولیس کے ترجمان نے کہا کہ عوام کی نقل و حرکت ان علاقوں میں تحدیدات کے تحت رہے گی۔ قاصر رہنے کی صورت میں صفاکدل، خان یار، نوہٹا، ایم آر گنج اور ریناواڑی پولیس اسٹیشنوں کے دائرۂ کار میں کارروائی کی جائے گی۔ امتناعی احکام 18 سالہ نوجوان کی مبینہ طور پر پولیس فائرنگ میں نماز جمعہ کے بعد ہلاکت کے بعد امتناعی احکام نافذ کردیئے گئے۔ احتجاجی مظاہرین برقی توانائی اور پانی کی سربراہی بحال کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔
انھوں نے مبینہ طور پر پولیس کیمپ پر سنگباری شروع کردی تھی اور پولیس کی ایک گاڑی کو نذرآتش کرنے کی کوشش کی تھی جس پر پولیس نے فائرنگ کردی اور فرحت احمد ڈار کی ہلاکت واقع ہوئی۔ دریں اثناء وادیٔ کشمیر میں دیگر مقامات پر معمولاتِ زندگی حریت کانفرنس کے دونوں گروپس کی اس ہلاکت کے خلاف معلنہ ہڑتال کی وجہ سے مفلوج ہوگئے۔ دکانیں اور کاروباری ادارے بیشتر علاقوں میں بند تھے۔ ہفتہ واری بازار پورے شہر اور دیگر مرکزی علاقوں میں کھلے رہے، حالانکہ سرکاری ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب تھا، لیکن خانگی گاڑیاں، آٹورکشا اور ٹیکسیاں حسب معمول چل رہے تھے۔ سید علی شاہ گیلانی کی زیر قیادت حریت کانفرنس نے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ حریت کے ایک ترجمان نے کل اپنے ایک بیان میں عوام سے اپیل کی کہ مکمل بند منائیں اور پُرامن احتجاجی مظاہرے کریں۔ میر واعظ عمر فاروق کی زیر قیادت اعتدال پسند حریت کانفرنس نے بھی ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ جے کے ایل ایف کے صدرنشین محمد یٰسین ملک نے کہا کہ ان کا گروپ دھرنا منظم کرے گا اور لال چوک میں پُرامن احتجاج کیا جائے گا۔